میرا محمد ﷺ عظیم تر ہے


میرا محمد عظیم تر ہے

قسط نمبر ۵

📩گھر سے غارِ حرا تک



سن شعور سے ہی آپ زندگی کے پیچ و تاب کو سمجھنے کی کوشش کیا کرتے تھے، شق صدر، رواہب کی پیشنگوئی، اشجار و احجار کا آپ کے سامنے جھکنا، دھوپ میں چلتے ہوئے بادلوں کا سایہ کرنا اور ان جاہل لوگوں کے درمیان خود کو اکیلا محسوس کرنا آپ ﷺ کو بہت کچھ پیغام دے رہا تھا۔
آپ ﷺ اب اکثر و بیشتر غار حرا چلے جاتے تھے، جہاں عبادت خدا میں مگن رہتے تھے!

یاد رکھیں کہ اہل مکہ رب ذوالجلال کے قائل تھے البتہ وہ بتوں کو خدا کا مقرب سمجھتے تھے لات، منات عزّٰی ان کے بڑے بت تھے اور سب سے بڑے بت (ہُبَل) کو سب بتوں سے بڑھ کر مانتے اور بتوں کا باپ کہتے تھے۔
عـــ

کسی کا نام عزی تھا کسی کو لات کہتے تھے

ہبل نامی بڑے بت کو بتوں کا باپ کہتے تھے

ٹھیک ہند کے مشرکین کی طرح کا عقیدہ رکھتے تھے، کسی کو بیٹے دینے والا تو کسی کو مال دینے والا عقیدہ گڑھ رکھا تھا۔

📩یہ بت کون تھے؟


در اصل ان میں اکثر بت ان کے ھی آباء و اجداد تھے، جو نیکو کار اور توحید کے قائل تھے لیکن کچھ بت ایسے بھی تھے جو ان سے ہٹ کر تھے !

اساف اور نائلہ دو بت تھے، جن میں سے ایک صفا پہاڑ اور ایک مروہ پہاڑ پر تھا، ان کی حقیقی بات یہ ہے کہ دورِ جاہلیت میں جب کعبے کا ننگے بدن طواف کیا جاتا تھا، اساف اور نائلہ کی مجازی محبت عروج پر تھی، وہ دونوں بھی دانہ خدا میں داخل ہوئے لیکن وہاں گناہ کر بیٹھے، رب ذوالجلال نے عذاب نازل کیا اور دونوں کا پتھر بنا دیا

اہل مکہ نے ان دونوں کو صفا مروہ پر نصب کر دیا تاکہ ہر حج کرنے والا انہیں کنکر مارتے ہوئے خدا کے عذاب سے ڈرے، گرچہ یہ بات غلط نا تھی لیکن چونکہ یہ بھی ارکان حج میں زیادتی تھی (اور اہل مکہ حج میں بہت سی زیادتیوں کے مرتکب ہو چکے تھے) خیر یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ آنے والی نسل نے انہیں بھی خدا کا برگزیدہ اور مقرب سمجھتے ہوئے ان کی پرستش شروع کر دی!


کچھ مسلم مؤرخین نے مکہ میں بت پرستی کی ابتداء کرنے والے کا نام عمرو بن لہی بتایا ہے جو بنو خزاعہ کا سردار تھا!


📩خواب سے وحی تک کا سفر


آپ ﷺ کو مختلف چیزیں خواب میں دکھائی جاتی!

امی عائشہ صدیقہ طاہرہ طیبہ ؓ فرماتی ہیں کہ "آپ ﷺ پر وحی کی ابتداء نیند کی حالت میں سچے خوابوں سے ہوئی، اس وقت جو آپ ﷺ خواب میں دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح سچا نکلتا۔

ان ایام میں آپ بے حد پریشان رہتے تھے کہ کیسے اہل مکہ کو اور باقی تمام بت پرستوں کو پرستش بتاں سے روکا جائے!

آپ ﷺ غار حرا میں رہتے اور مہینے بھر وہیں رہتے سامان خرد و نوش کبھی خود ساتھ لے جاتے اور کبھی ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ پہنچا دیتیں!

معمول کے مطابق آپ ﷺ ایک دن غار میں خدا کا دھیان جمائے بیٹھے تھے کہ اچانک جبرئیل امین علیـ نمودار ہوئے اور آپ ﷺ کو کہا "أِقْرَأْ" آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ میں أُمِّیْ (انپڑھ / جس کا کوئی استاذ نہ ہو) ہوں، جبرئیل علیـ نے آپ کو سینے سے لگا کر دبایا اور پھر یہی بات دہرائی آپ نے پھر وہی جواب دیا، تیسری مرتبہ جوں ہی جبرئیل علیـ نے دبایا آپ ﷺ نے فوراً پڑھنا شروع کر دیا:

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ° خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ° اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ° الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ° عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ°


(پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے انسان کو نطفہ سے پیدا فرمایا، پڑھ! تیرا رب بڑی عزت والا ہے جس نے قلم سے سکھایا، سکھایا انسان کو جو نہیں جانتا تھا)


نوٹ (١) : 🗞️ یہاں تک آپ کی وحی سے قبل کی زندگی کا مختصر ترین خاکہ تھا، اگلا قدم ہمارا آپ ﷺ کی اس چالیس سالہ زندگی کے خاص گوشوں پر ہوگا خاص طور پر ان باتوں کو زیر بحث لایا جائے گا جن پر دشمنانِ اسلام کلام کرتے ہیں!


نوٹ (٢) : 🗞️ آپ ﷺ کی زندگی کا یہ بڑا حصہ چونکہ اہل مکہ میں گزرا ہے اسی لیے آپ ﷺ کے متعلق قبل وحی اہل مکہ کا کیا نظریہ تھا اس بات کو جاننا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے تاکہ وہ آج اسلام دشمنوں کو آپ ﷺ کی زندگی کے ان پہلوؤں سے آشنا کرائے!


نوٹ (٣) : 🗞️ وحی، وحی کے مراحل، محی کے طریقے اور وحی کی ابتداء و انتہاء پر کلام ضروری ہے تاکہ اسلام دشمن مرزا قادیانی اور اس جیسے دیگر لعینوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔


ان شاء اللہ تعالیٰ


اگلی بات اسی پر ہوگی


بشرط زندگی


والسلام


(غلطیوں سے آگاہ فرمایۓ گا شکریہ)


✍️ : عتیق الرحمن ثاقب


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی