سپنوں کی دنیا

 سپنوں کی دنیا



✍️صادق مظاہری 


دنیا میں انسان کو ہر چیز ایک سپنے کی طرح دکھتی ہے جب انسان بچپن سے نکل کر عہد شباب میں قدم رکھتا ہے تو اس کو بچپن سپنا محسوس ہوتا ہے اور جب جوانی سے گزر کر بڑھاپے کے دروازے پر دستک دیتا ہے تو جوانی ایک سپنا محسوس ہوتا ہے یہاں تک کہ جب وہ بستر مرگ پر ہوتا ہے تو پوری حیات ایک سپنا لگتا ہے گویا یہاں کی ہر چیز سپنا ہے جو کچھ مدت کے بعد آنکھوں سے اوجھل ہوجاتی ہے یہ دنیا کی حقیقت ہے ۔

کمال یہ ہے کہ ہر شخص جانتا ہے کہ دنیا میں کسی کو نہیں رہنا ہے ہر طاقت ور ، کمزور ، امیر ، غریب ، مرد ، عورت ، مالک ، نوکر ، بادشاہ ، رعایا سب کے لۓ ایک ہی قاعدہ ہے 

کل نفس ذاٸقة الموت ۔

ہر جاندار کو موت کاذاٸقہ چکھنا ہے 

لیکن انسان کے پلان دیکھۓ ایسا لگتا ہے جیسے اس کو ہمیشہ یہیں رہنا ہو ۔۔۔۔۔ اس کے سپنوں کی داستانیں اتنی لمبی ہوتی ہیں کہ قلم کی دنیا کے لوگ لکھتے لکھتے اور زبان کی دنیا کے لوگ بولتے بولتے تھک گۓ لیکن وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں ہر کہانی ، ہر افسانہ ، ہر داستان ، ہر قصہ تقریباً اسی کے ارد گرد گھومتا ہے۔۔۔

 کیا نہیں دیکھتے ؟ 

لوگ انھیں دنیاوی سپنوں کو پورا کرنے کے لۓ سب کچھ کرتے ہیں وہ دولت کماتے ہیں تاکہ لاٸف کو انجواۓ کریں ، وہ شہرت حاصل کرتے ہیں تاکہ لوگوں کے درمیان ممتاز نظر آٸیں ، وہ کوٸ اچھا مکان بناتے ہیں تاکہ اس میں آنے کے بعد زندگی پُرسکون گزاریں ، وہ کسی ہیل اسٹیشن پر جاتے ہیں تاکہ سیر کریں اور اپنی فرحت بخش خواہشوں کو مکمل کریں ، وہ سمندر کے کنارے جاتے ہیں تاکہ کچھ فرحتِ قلب ہوجاۓ ۔۔۔۔۔

یہ سب وہ طریقے ہیں جن کو کہاجاسکتا ہے کہ انسان جو دنیا کے سپنے دیکھتا ہے ان کو پورا کرنے میں لگ جاتا ہے لیکن اللہ نے فرمایا 


وماھذہ الحیوٰة الدنیا الالھو ولعب۔وان الدار الآخرة لھی الحیوان ۔ لو کانویعلمون۔۔


دنیاوی زندگی تو کھیل تماشا ہے اصل تو آخرت کی زندگی ہے اگر وہ جان لیں ۔

یعنی ایسی ہے جیسے انسان تھوڑے وقت کے لۓ کھیل کود کرتا ہے پھر ختم ہوجاتا ہے اسی لۓ تو کہا کسی نے 


جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے 

یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے 

اور کسی نے کہا 

پیل تن کیا کیا پچھاڑے موت نے 

سرو قد قبروں میں گاڑے موت نے  

کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے 

ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے


رہا مسٸلہ آخرت کا تو وہ داٸمی ہے ۔ اگر کوٸ انسان دنیا میں اتنا دل لگاتا ہے کہ آخرت یاد ہی نہیں رہی تو وہ دھوکے میں ہے ارشاد ربانی ہے 


وما الحیوة الدنیا الامتاع الغرور 


دنیاوی زندگی تو دھوکہ کا سامان ہے ۔

اگر صرف سپنا دیکھنا ہے تو دنیا میں دل لگاٸیں لیکن اگر حقیقی زندگی کا لطف اٹھانا ہے تو دنیا میں آخرت کی تیاری کریں۔۔۔۔


٢٦ ربیع الآخر ١٤٤٣ ھ 

٢ دسمبر ٢٠٢١ ۶

اسکو بھی پڑھیں

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی