دنیا مغربیت کی زد میں

 دنیا مغربیت کی زد میں 



✍️صادق مظاہری 


دنیا اس وقت مغربی معاشرے سے متاثر ہے اس لۓ اس کی تباہ کاری مغرب سے چھلانگ لگاکر ایشیا اور پھر عرب کے ریگستانوں وکہساروں تک پہنچ چکی ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ مذہب بیزاری کی ہواٸیں چل رہی ہیں لوگ اپنی تہذیبوں کو چھوڑ کر مغربیت کی طرف رواں دواں ہیں جس کا اثر اہل اسلام پر بھی نظر آرہا ہے ۔۔

کمال یہ ہے کہ اہل اسلام کے پاس اسلامی تعلیمات وہدایات موجود ہیں لیکن اس کے باوجود نفسانی خواہشات اور جاہلانہ رسومات ، آزاد خیالی وآزاد فکری نے ان کو کہیں نہ کہیں مغربی معاشرے سے متاثر کیا ہے خصوصاً وہ طبقہ جس کا تعلق ماڈرن ایجوکیشن سے ہے ان کی معاشرت میں اکثر مغربیت کی جھلکیاں باسانی دیکھی جاسکتی ہیں ۔

ایسا اس لۓ بھی ہے کہ اپنوں کی احساس کمتری و عقاٸد کی کمزوری ہے اور غیروں کی اسلام مخالف سازشیں ہیں جن کے ذریعے یہ باور کرایا گیا کہ اسلام شدت پسندی کی دعوت دیتا ہے وہ عورتوں پر ظلم وزیادتی کا داعی ہے وہ عورت ومرد کے درمیان عدم مساوات کا قاٸل ہے وہ مرد کو حاکم مانتا ہے اور عورت کو محکومیت وغلامیت کی زنجیروں میں جکڑے رکھنے کی تاکید کرتا ہے اس کے علاوہ مزید شکوک وشبہات ہیں جن کو نہ صرف لٹریچر کے ذریعے بلکہ میڈیا کے ذریعے منظر عام پر لایا جارہا ہے انگریزی میں اس پر بہت سے لکھنے موجود ہیں اس میں پیش پیش وہ لوگ ہیں جو نۓ استشراق ( New Orientalism ) کی تبلیغ کرتے ہیں ان کا کام یہ ہے کہ سطحی طور پر اسلامی علوم کوپڑھ کر ان میں شکوک وشبہات پیدا کرنا اور لوگوں اس کے خلاف اُکسانا ۔ 

اس لۓ جو طبقہ خود کو تعلیم یافتہ خیال کرتا ہے وہ اس سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے وجہ یہ ہے کہ ان کی بیان کردہ چیزوں میں اتنی آزادی ہوتی ہے کہ انسان مذہب کو یک طرف رکھ کر اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا اپنی کامیابی سمجھتا ہے اس جال میں ایشیا کے ممالک پہلے ہی پھنس چکے تھے ، ہر جگہ پر اس کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں اسکولوں سے لے کر کالجوں تک ، بازاروں سے لے کر گھریلو رہن سہن تک ،شادیوں سے لے کر محفلوں تک ۔

پھر فکروسوچ بھی بدلتی ہوٸ نظر آرہی ہے حال یہ ہے کہ بچے بچیوں کی شادی کے معاملے میں بڑی تعداد ایسی ہے جو مذہب کو کوٸ اہمیت ہی نہیں دیتے ہیں بلکہ اب تو ہمارے یہاں ہندوستان میں بھی ممبٸ ودہلی ، چنڈی گڑھ وکلکتہ جیسے شہروں میں بہت سے لڑکے لڑکیاں صرف بواۓ فرینڈ گرل فرینڈ کے رشتے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں بلکہ ہمارے یہاں سہارن پور میں بھی کچھ ایسے واقعات سننے ودیکھنے میں آۓ کہ صرف لڑکی لڑکی کے ساتھ فرینڈ شپ میں زندگی گزارہی ہیں گھر والے پریشان ہیں لیکن ان پر آزادی کا ایسا بھوت سوار ہے جس کو اتارنا بڑا مشکل ہے ۔۔ یہ تو چند مثالیں ہیں ورنہ حالات بڑے دردناک ہیں ہر وہ چیز جو مغرب ہمارے سامنے لاتا ہے اس کو پسند کرتے ہیں اور جو مذہب کہتا ہے اس پر عمل کرنا مشکل سے مشکل تر بتایا جاتا ہے ۔

اس طرح کی بہت سی چیزیں بہت سے عرب ملکوں میں بھی دیکھی جانے لگی ہیں ایسا لگتا ہے وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم تو دنیا کو انجواۓ کرنے میں بہت پیچھے رہ گۓ لہذا ہم بھی کچھ مزے اڑاٸیں ، جب کہ عرب میں ماڈرنزم وپوسٹ ماڈرنزم یا پھر الٹرا ماڈرنزم اور اس کی ترویج کا دوسرا طریقہ کہ اسلامی تعلیمات کے چہرے کو مسخ کرکے دکھایا جاۓ اور جدیدیت کے چہرے کو حسین بناکر پیش کیا جاۓ یعنی Orientlism وغیرہ اس پر بہت لکھا وبولا گیا ہے اس کے باوجود وہ لوگ اس کے رو میں بہتے نظر آرہے ہیں شاید وہ دنیاوی چکاچوند ، شہوت رانی ، عیش پرستی ، عیش کوشی میں اسی طرح مبتلا ہونا چاہتے ہیں جیسے یوروپ کے لوگ ننگے ہوگۓ ، ان کی حیا کا پردہ چاک ہوگیا ، ان کا عاٸلی وخاندانی نظام (Family system )تہس نہس ہوگیا ، ان کی بچیوں کی عصمتوں کے پرخچے اڑگۓ ۔۔۔

جس پر ان کے مذہبی تھنکرز پریشان ہیں کہ کیسے ان کی معاشرت درست ہوگی جب کہ ان کے پاس کچھ باقی نہ رہا ۔

ہمیں حیرت ہوتی ہے ایسے لوگوں پر جو اس مغربی تہذیب کو عزت بھری نظر سے دیکھتے ہیں جب کہ نقصانات دنیا کے سامنے ہیں ۔

وہاں پر مکانات اچھے ہیں ، رہن سہن کی سہولیات عمدہ ہیں ، صفاٸ وستھراٸ کا خیال بھی ہے لیکن یہ سب ظاہری ہے باطنی طہارت کا کوٸ انتظام ہے نہ انصرام ۔۔

ان کے حالات میگزینز میں ، انگلش اخباروں میں پڑھ کر لگتا ہے کہ وہ انسانی شکل میں حیوان ہیں پھر دنیا ان کی تہذیب وتمدن کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کا خمیازہ انسان کو بھگتنا پڑرہا ہے اگر انسان اس راستے پے نہ آۓ گا جو اللہ ونبی کا راستہ ہے تو پھر حالات اس سے بھی بد تر ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقالات و مضامین

کاروان علم

مضامین ارسال کرنے کے لئے ای میل آڈی


mdalij802@gmail.com

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی