*سال نو کی آمد اور مقام احتساب*

سال نو کی آمد اور مقام احتساب

روح الامین ندوی



جس وقت یہ چند سطور قلمبند کئے جارہے ہیں عیسوی سال ۲۰۲۱ رخصت ہورہا ہے'

مغربی تہذیب کے دیوانے پروانہ وار فدائیت کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ' شراب وشباب کے میل سے رقص وسرور کی محفل زوروں پر ہے 'مذہب کے نام پر خرافات شنیدہ سے دیدہ ہوچکے ہیں ' وقت اور زمانہ کی دہائی دینے والے بے خطر وقت برباد کررہے ہیں..ننگ و عار اور اختلاط مرد و زن پردہ سیمی سے نکل کر عیاں ہوچکے ہیں...

غضب ہوگیا ! عجب ہوگیا !

انسانیت کو تباہ کرنا ' کج رو بنانا 'کم فہم بنانا ' انسان سے جانور بنانا مغربی تہذیب کا مشن ہے ...پرستاران مغرب کا برباد ہونا ' کم عقل ہونا ' بے شرم حیوان بننا جشن بن گیا

مغرب مشن میں کامیاب اور مغرب زدہ جشن میں_

حالانکہ یہ وقت احتساب تھا ' کیا کھویا اور کیا پایا کو شمار کرنا تھا....نقائص کی تلافی کا عزم ہونا تھا..زندگی کے ایام گھٹ گئے اسکا درد چاہئے تھا..لیکن دین بیزاری سے خود بیزاری کا یہ امر واقعہ ہے.

جس نے وقت کی قدر نہیں کی اس نے اپنی قدر نہیں کی...

حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماگئے : اے انسان تو ہی دنوں کا مجموعہ ہے تیری زندگی کا ایک دن گذر جائے تو سمجھ لینا کہ تیرا ایک حصہ ختم ہوچکا ہے...

سال کی آمد اور اسکے بعد رفت انسانی زندگی سے مربوط ہے...لیل ونہار کی گردشیں یہ مناظر پیش کرتے رہیں گے...

ضرورت ہے احتساب کی ..جو کھویا اسکی بھرپائی کی ..جو حاصل کرنا ہے اسکے لئے بلند پرواز اور عمدہ کارکردگی کی۔۔۔۔


خدا کرے ہر سال اور سال کا ہر دن اور دن کا ہر لمحہ امن وایمان والا ہو


اسے بھی پڑھیں

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی