تبلیغی جماعت اور سعودی عرب!

 تبلیغی جماعت اور سعودی عرب!

ازقلم  :- محمد عمر ابن امتیازالحق 

متعلم :- مدرسہ عربیہ تعمیر ملت دودھ پور علی گڈھ

 فون نمبر :- 7900943371

معزز قارئین کرام  !

آج سے تقریباً ساڑھے تیرہ سو سال قبل جب دنیا کفر وضلالت، جہالت کی تاریکیوں میں گھری ہوئی تھی ۔بطحا کی سنگ لاخ پہاڑیوں سے رشد و ہدایت کا ماہتاب نمودار ہوا (محمدرسول اللہ) مشرق و مغرب، شمال وجنوب غرض دنیا کے ہر ہر گوشہ کو اپنے نورسے منور کیا اور ۲۳ سال کے قلیل عرصہ میں بنی نوع انسان کو اس معراج ترقی پر پہنچایا کہ تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے اوررشد وہدایت،صلاح وفلاح کی وہ مشعل مسلمانوں کے ہاتھ میں دی جس کی روشنی میں ہمیشہ شاہراہ ترقی پرگامزن رہے اور صدیوں اس شان وشوکت سے دنیا پر حکومت کی کہ ہر مخالف قوت کو ٹکرا کر پاش پاش ہونا پڑا یہ ایک حقیقت ہے جو ناقابل انکار ہے لیکن پھر بھی ایک پارینہ داستاں ہے جس کا با ربار دہرانا، نہ تسلی بخش ہے اور نہ کا رآمد اورمفید، جب کہ موجودہ مشاہدات اور واقعات خود ہماری سابقہ زندگی اورہمارے اسلاف کے کارناموں پر بدنما داغ لگا رہے ہیں۔ مسلمانوں کی تیرہ سو سالہ زندگی کو جب تاریخ کے اوراق میں دیکھا جاتا ہے تومعلوم ہوتاہے کہ ہم عزت وعظمت، شان وشوکت، دبدبہ وحشمت کے تنہا مالک اور اجارہ دار ہیں لیکن جب ان اوراق سے نظر ہٹا کر موجود ہ حالات کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ہم انتہائی ذلت خواری، افلاس وناداری میں مبتلا نظر آتے ہیں ، نہ زور و قوت ہے، نہ زر و دولت ہے، نہ شان و شوکت ہے، نہ باہمی اخوت و الفت، نہ عادات اچھی، نہ اخلاق اچھے، نہ اعمال اچھے نہ کردار اچھے۔ ہر برائی ہم میں موجودہ اور ہر بھلائی سے کوسوں دور۔اغیار ہماری اس زبوں حالی پر خوش ہیں اور برملا ہماری کمزوری کو اچھالا جاتا ہے اورہمار مضحکہ اڑایا جاتا ہے۔ اسی پر بس نہیں بلکہ خود ہمارے نئی تہذیب کے دلدادہ نوجوان اسلام کے مقدس اصولوں کا مذاق اڑاتے ہیں، بات بات پر تنقیدی نظر ڈالتے ہیں اور اس شریعت مقدس کو ناقابل عمل، لغو اور بیکار گردانتے ہیں عقل حیران ہے کہ جس قوم نے دنیا کو سیراب کیا وہ آج کیوں تشنہ ہے؟ جس قوم نے دنیا کو تہذیب وتمدن کا سبق پڑھایا وہ آج کیوں غیر مہذب اور غیر متمدن ہے؟
ہمارے اسلاف نے آج سے بہت پہلے ہماری اس حالت زار کا اندازہ لگایا اور مختلف طریقوں پر ہماری اصلاح کیلئے جدوجہد کی  
اسلاف کی فہرست کافی طویل ہے لیکن
1303ھ میں قصبہ کاندھلہ ضلع مظفرنگر، اتر پردیش میں ایک تاریخ ساز شخصیت کا جنم ہوا   
جسے آج ہم اور آپ حضرت مولانا الیاس صاحب کاندھلوی رحمۃاللہ علیہ کے نام سے جانتے ہیں 
مولانا نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ امت میں ایمان و یقین کی جو تھوڑی بہت رمق تھی اسے مغربی تہذیب کا نہ تھمنے والا سیلاب دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے اور امت ضلالت و جہالت کی طرف رواں دواں ہے اس بات کا اندازہ لگاکر مولانا نے 1926ء میں تبلیغی جماعت کی اس حال میں شروعات کی  کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی اکثریت میں شرک و بدعات اور خلاف شرع امور رائج تھے ، جن کی اصلاح کی جانب کسی جماعت کی کوئی خاص توجہ نہیں تھی فقط چند مدارس تھے، جن سے ایک مخصوص طبقہ تعلیم حاصل کر کے مسجد کی امامت و خطابت کا فریضہ انجام دے رہا تھا۔ شرک اور بدعات بڑی تیزی سے مسلمانوں میں پھیل رہی تھی ۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ عام مسلمانوں تک پہونچ کر توحید و رسالت کا پیغام اور اسلامی احکام  پہونچائے جائیں اور ان کی اصلاح کی جائے ۔الحمد للہ ثم الحمد للہ حضرت مولانا الیاس صاحب کاندھلوی رحمۃاللہ علیہ کے اخلاص اور علمائے ہند کی خصوصی توجہ سے اللہ نے اس جماعت سے بڑا کام لیا۔ اور اس جماعت نے روز اول ہی سے  ایک محدود دائرے میں رہتے ہوئے اور کسی مسلک اور کسی بھی سیاسی پارٹی سے ٹکراؤ کئے بغیر بے شمار نایاب کارنامے انجام دیے اس جماعت کے افراد اپنی جان و مال خرچ کرکے اپنے کاندھوں پر اپنا سامان اٹھائے ہوئے بستی بستی گھومتے ہیں ، نہ کسی سرکار سے کوئی فنڈ لیتے نہ کسی ادارہ سے کسی رقم کے خواہاں،اور نہ کسی ستائش کے طلب گار ہوتے ہیں۔ اپنا مال خرچ کرتے ہیں ، اپنا وقت صرف کرتے ہیں اور محض اللہ کی رضا  اور اپنی اور لوگوں کی اصلاح کی غرض سے بے لوث پوری دنیا کا سفر کرتے ہیں ۔ دنیا کی بڑی بڑی اصلاحی جماعتوں میں اس کا شمار ہو تا ہے ۔ کروڑوں گمراہ انسانوں کی زندگیاں اس جماعت کی محنت سے راہ راست پر آئیں 
لیکن افسوس صد افسوس حال ہی میں سعودی حکومت کی وزارت برائے اسلامی امور ودعوت و ارشاد کی جانب سے سعودی عرب کی مساجد کے ائمہ کے نام جاری ایک نوٹفکیشن میں تبلیغی جماعت کے خلاف جمعہ کے خطبہ میں لوگوں کو خبردار کرنے کی ہدایت دی گئ ۔ وزارت سے جاری نوٹفکیشن اور وزیر برائے اسلامی امور کے ٹوئیٹ میں تبلیغی جماعت پربدعات وخرافات اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا۔اور ائمہ کرام کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو ان سے دور رہنے کی تاکید کریں ۔ اور اس کی تمام نقل و حرکت پر بندش عائد کردی گئی، جس سے  سعودی حکومت کا دجالی چہرہ امت مسلمہ کے سامنے آ گیا ہے، اور ایمان ویقین کی شمعیں روشن کرنے والی اس جماعت پر بندش لگاکر سعودی حکومت نے بڑی بھیانک غلطی کی ہے، یہی نہی بلکہ سعودی حکومت ہر دینی واسلامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کررہی ہے اور دیار نبی میں فحاشی وعریانیت کے اڈے کھول رہی ہے، تاش اور پتے کھیلنے کو فروغ دے رہی ہے، فلمی ستاروں کو مدعو کرکے ان کے ہاتھوں کے نقوش محفوظ کر رہی ہے، اورعلماۓ حق کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے، یہودی وعیسائی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اسلام مخالف فیصلے لے رہی ہے، دین مخالف فیصلے لے کر باری تعالیٰ کی ناراضگی کو دعوت دے رہی ہے، اللہ تعالیٰ اس حکومت کو عقل سلیم عطا فرمائے اور اس کے شرور وفتن سے دیار نبی کی حفاظت فرمائے۔ آمین


کاروان علم کے ویب سائٹ پر مضامین و مقالات ارسال کرنے کے لئے ای میل آڈی mdalij802@gmail.com
منتظم محمد علی جوہر

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی