میرا محمد ﷺ عظیم تر ہے

میرا محمد عظیم تر ہے


قسط نمبر______٢

✍️ : عتیق الرحمن  ثاقب

جس شب آپ ﷺ دنیا میں تشریف لائے اسی شب فارس میں برسہا برس سے جلنے والی آگ جس کی مجوسی پرستش کرتے تھے اچانک بجھ گئی، کسریٰ کے محل کے چودہ کنگرے گر گئے، اور دیگر بہت سے مقامات خاص طور پر خانہ خدا میں رکھے ہوئے بت سربسجود زمین پر گرے!

یہ اعلان تھا اس بات کا کہ اب وہ ہستی آ چکی ہے جو دنیا کو توحید کی صدا سنائے گی۔

اسی طرح بعثت سے قبل آپ ﷺ کی آمد کے تعلق سے ایسے واقعات رونما ہو چکے تھے جس سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ آخری رسول ﷺ کی آمد ہونے والی ہے

مثلاً آپ کی والدہ کا دھوپ میں چلتے وقت بادلوں کا سایہ کرنا، گہرے کنویں کے پانی کا جوش دے کر منڈیر تک آنا، آپ ﷺ کی والدہ کا خواب میں آپ ﷺ کے متعلق بشارتیں سننا وغیرہ!

صبح کا سہانا وقت تھا چڑیوں کی چہکار سے موسم کی خوشگواری اور خوبصورتی مزید مزین ہو رہی تھی کہ حضرت آمنہ کی گود میں کائنات کے سردار نے آنکھیں کھولی، آج وہ انسان دنیا میں تشریف لایا جس کے لئے ساری کائنات کو سجایا گیا تھا جس نے انسانوں کو توحید و آخرت کا پیغام سنانا تھا ابو جہل اور ابو لہب بھی آج میلاد النبی ﷺ پر خوشی منا رہے تھے۔

خیر عبد المطلب نے اہل مکہ کی میزبانی کی جس نے بھی آپ کے رخ انور کی زیارت کی وہ بزبان حال یہی کہتا تھا کہ

وَ أَجْمَلَ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ

ہر شخص کی آنکھیں آپ کے نورانی چہرے کو دیکھ کر حیران تھیں !

کچھ ایام بعد۔۔۔۔۔۔

بچپن تو شرارتوں کی عمر ہوتی ہے، عربی کی مشہور کہاوت ہے کہ

الطفل طفل و ان کان ابن نبی (بچہ تو بہر حال بچہ ہوتا ہے گرچہ وہ نبی کا بیٹا ہو) لیکن میرے حبیب ﷺ بچپن ہی سے انتہائی عقلمند ذہین حاضر دماغ اور یاد الٰہی کے شوقین تھے، آپ ﷺ کا گھرانہ امیر گھرانوں کی حیثیت کا تھا کیوں کہ وہ مکہ کے سردار عبد المطلب کا گھرانہ تھا لیکن چونکہ آپ ﷺ ولادت سے قبل سایہ پدری سے محروم ہو گئے تھے لہٰذا جتنی عورتیں بھی گاؤں سے بچوں کو لینے آئیں وہ بڑے گھرانوں کے بچوں کو لے گئیں آپ ﷺ رہ گئے حلیمہ سعدیہ کو گاؤں سے آنے میں تاخیر ہوگئی لیکن جب انہوں نے آپ کا سنا تو اپنے شوہر کی اجازت سے آپ ﷺ کو گود لیا آپ گہوارے میں لپٹے ہوئے تھے حلیمہ سعدیہ کو پایا تو آنکھیں کھولی دیکھا اور مسکرایا ہائے وہ خوش نصیب عورت جس نے حبیب ﷺ کو اٹھا کر سینے سے لگا لیا، حلیمہ سعدیہ کا گھرانہ بلکہ ان کا سارا خاندان اور علاقہ مفلسی میں تھا، اونٹنیاں اور بکریاں کمزور دودھ کم اور کھیتیاں برباد زمین بنجر حبیب ﷺ کے حلیمہ سعدیہ کے گھر میں تشریف لانے کی دیر تھی کہ ہر طرف ہریالی بکریوں اور اونٹنیوں کے تھنوں میں دودھ بھرا ہوا ہر طرف سبزہ زار درخت ہرے بھرے، موقع بموقع برسات حلیمہ سعدیہ نے برکتوں سے خوب لطف اندوزی کی نو ماہ کی عمر میں آپ کلام کرنے لگے تھے آپ کی مسکراہٹ دیکھ دیکھ کر حلیمہ سعدیہ کے سینے میں ٹھنڈک پہنچتی بچے کھلونے لاتے کھیلنے کے لئے بلاتے تو آپ ﷺ ارشاد فرماتے میں کھیلنے کے لئے نہیں پیدا کیا چار سال حلیمہ سعدیہ کے پاس رہے ان سالوں میں شق صدر کا واقعہ بھی پیش آیا جس سے حلیمہ سعدیہ کو کافی صدمہ ہوا

آپ ﷺ بِن والد کے ضرور تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی تربیت میں پروان چڑھ رہے تھے بچپن سے ہی امین و صادق تھے

کبھی کسی کی خیانت نہیں کی جھوٹ نہیں بولا نہ کبھی غلط دیکھا نہ کبھی غلط سنا نا سوچا اور ایسا ہوتا بھی کیسے آخر کائنات کے سردار کا بچپن بھی تو ہمارے لیے مثال بننے والا تھا اور تربیت بھی تو خود پروردگار فرما رہے تھے!

آپ ﷺ بچپن سے لے کر دنیا سے رخصت ہونے تک ایک نہج پر رہے

آپ کی گفتگو کا انداز جو بچپن سے تھا آخر تک وہی رہا، رہن سہن جس طرح بچپن میں تھا ویسے ہی رہا!

انکساری اور عاجزی آپ کا وصف خاص تھا، گفتگو کرتے ہوئے نہایت شیریں زبان استعمال فرماتے تھے، ٹھہر ٹھہر کر جملہ ارشاد فرماتے تھے کہ سامنے والا مکمل بات کو سنے اور سمجھے، چلنے میں میانہ روی تھی نا ہی زیادہ تیز نا ہی آہستہ، نظروں میں ہمیشہ احتیاط کرتے تھے چلتے ہوئے نظریں جھکی رہتی تھی، طعنہ دینے، عیب نکالنے، غصہ کرنے اور بدکلامی کرنے سے ہمیشہ بچتے تھے!

جاری  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی