#قدر_انسانیت_کی_کیا_جانیں!

 #قدر_انسانیت_کی_کیا_جانیں!

زینب جہاں علیگ

ایک عورت بیٹھی ہوئی کہ رہی تھی: "میں اسے بھولنا چاہتی ہوں۔ ہاں میں اسے بھول چکی ہوں۔ نہیں نہیں! وہ مجھے کبھی نہیں بھول سکتا۔۔۔ وہ مجھے بھول چکا ہے۔۔ نہیں نہیں!  ہم دونوں ایک دوسرے کو نہیں بھولے سکتے۔ کتنا پیارا تھا وہ، کتنے پیارے پیارے اور خوبصورت بال تھے اس کے۔۔۔۔۔ باالکل ہیرو لگتا تھا۔۔پتہ نہیں کہاں چلا گیا؟۔۔۔۔۔۔۔۔  شاید لوٹ آئے۔ "

اس کی سہیلی نے یہ باتیں سن کر پوچھا "کیا تمہارا منگیتر؟ "

عورت نے جواب دیا " ارے نہیں، وہی ہمارا ٹامی کتا، کئی دن سے لاپتہ ہے، کتنا پیارا تھا وہ"۔

اے مسلمانوں! انسانیت تو حضور ﷺ کی غلامی کا نام ہے۔ جو حضور ﷺ کا غلام نہیں وہ انسان نہیں، اور جو انسان نہیں اسے انسانیت کا کیا پتہ؟

ایسے برائے نام انسان انسانوں سے نہیں کتوں سے پیار کرتے ہیں۔

قدر انسانیت کی کیا جانیں!

وہ جو کتوں سے پیار کرتے ہیں!

کتا لخت جگر ہے صاحب کا!

اس سے بوس و کنار کرتے ہیں!

اور ایک دوسری نظم میں لکھا ہے:

ہیں دور انسانیت سے آج کل فیشن کے متوالے

عدو انساں کے اور کتوں کے منہ چومنے والے۔

ماڈرن مرد انسان سے نفرت اور کتے سے محبت رکھتا ہے۔ انسان کو اپنی کار کے تلے کچلتا اور کتوں کو اپنے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بٹھاتا ہے، اور ماڈرن بیوی شوہر سے زیادہ کتے سے محبت رکھتی ہے۔

میری اس تحریر سے کہیں آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ اسلام میں جانوروں کی کوئی اہمیت و وقعت نہیں جیساکہ آج جدید مغربی تہذیب دعویٰ کرتی ہے اور اس کے اندھے معتقدین کی زبانیں یہ کہتے نہیں سوکھتیں کہ ہم نے پہلی بار دنیا میں جانوروں کے کاز کو ابھارا ہے اور اُن کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنے کو ایک قانونی حق کی شکل میں پیش کیا ہے۔مگر تجدد پسندوں کا یہ دعویٰ اسلام کے تناظر میں قطعاً غلط ہے۔اب سے چودہ سو سال قبل جب کہ انسان جانوروں پر نرمی اور شفقت کے تصور سے بھی ناآشنا تھا،اللہ کے آخری نبی حضرت محمدﷺ نے نوعِ انسانی کو جانوروں کے ساتھ نرمی سے پیش آنے،ان کے ساتھ بھلا سلوک اور احسان کرنے کی تعلیم وتربیت دی اور ان اخلاقی اصولوں پر باقاعدہ اسلامی سماج میں عمل کراکے دکھایا۔

اس دنیا میں جانوروں کے حقوق سے متعلق تفصیلات جس مذہب نے سب سے پہلے فراہم کی ہیں وہ اسلام ہے،جس شخصیت نے ان کا پرچار اور عملی نمونہ پیش کیاہے وہ خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ ہیں اور جن تحریرات نے انہیں ہم تک بہ حفاظتِ تمام پہنچایا ہے ان کا نام قرآن وحدیث ہے۔ بلکہ عجیب وغریب بات یہ ہے کہ یہی نام نہاد ترقی یافتہ طبقہ جو جانوروں کے حقوق کے لیے دنیا سر پر اٹھائے ہوئے ہے،انہی لوگوں کے ہاتھوں سے انسانوں کے حقوق سب سے زیادہ پائے مال ہورہے ہیں۔کائنات میں اس سے بڑھ کر ظالمانہ رویہ اورکیاہوگا۔یہ فطرت کے فساد اور اخلاقی دیوالیے پن کی دلیل ہے کہ کتوں اور بلّیوں کو مخدوم بنایا جائے، ان کے ساتھ اکرام واعزاز کا معاملہ کیا جائے اور نوعِ انسانی کو جسے اللہ تعالیٰ نے خاص شرف بخشا ہے اور دیگر بہت سی مخلوقات پر اسے فضیلت وعظمت دی ہے اس کو درخورِ اعتناء اور لائقِ توجہ نہ سمجھا جائے۔۔۔۔۔



Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی