یہ نفرت ( دارالعلوم دیوبند ، جمعیة علما ، تبلیغی جماعت کو بین کرنے کے بیان پر کچھ جذبات دل )

 یہ نفرت 

( دارالعلوم دیوبند ، جمعیة علما ، تبلیغی جماعت کو بین کرنے کے بیان پر کچھ جذبات دل ) 


صادق مظاہری 

جب کہیں سے یہ آواز آتی ہے کہ اہل اسلام کے کسی  دینی مرکز یا تنظیم کا تعلق کسی ایسی تنظیم سے ہے جس کو لوگ شک کی نظر سے دیکھتے ہیں تو دل ہی دل میں ہنسی بھی آتی ہے اور غصہ بھی ۔۔ اس لۓ کہ مسلمانوں کے ہر مرکز یا تنظیم میں نہ تو کوٸ ایسا پلان کیا جاتا ہے جس سے ملک کا ماحول خراب ہو اور نہ ہی شدت پسندی یا شر پسندی کی ہدایت دی جاتی ہے اس کے ساتھ یہ وضاحت ضروری ہے کہ حقیقی مسلمان نڈر ہوتا ہے وہ کسی سے ڈرتا ہے نہ دبتا ہے اس لۓ کہ اس کے اندر ایمان ایک ایسی پاور ہے جو کسی سپر پاور کے پاس بھی نہیں ہوتی ہے تاریخ گواہ ہے کہ اسلام نے ہمیشہ دنیا کو متاثر کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کی ہدایات وتعلیمات میں ایسی رعناٸ وزیباٸ ہے کہ لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے کیونکہ اس کا منصفانہ وعادلانہ نظام ، حق وصدق سے بھرپور تعلیمات کا مجموعہ ایسا ہے کہ اس کو انصاف کی نظر سے دیکھنے وپڑھنے والا اسلام کو اپناۓ بغیر  نہیں رہ سکتا۔۔۔ جب کوٸ اس کا  ایکسپیریمینٹ اپنی زندگی پر کرتا ہے توجو سکون وراحت اسلامی تعلیمات میں ملتا ہے وہ کہیں نہیں ملتا ۔۔۔ اسی لۓ بھارت میں جس وقت لوگوں نے اسلام کو جانا تو دامن اسلام میں آتے گۓ اور مسلمانو کی تعداد بڑھتی گٸ یہاں زیادہ تر وہ لوگ مسلم ہیں جو یہیں کے باشندے ہیں اس لۓ ان کو اس ملک سے بڑی محبت ہے وہ ملک کا ماحول خراب کرنا گوارہ نہیں کرتے پھر اس پر طرہ یہ کہ مسلمان ہیں اور مسلمان کی مذہبی تعلیم یہ ہے کہ کسی کو جانی یا مالی نقصان پہنچانا حرام ہے فساد پھیلانا ، لڑاٸ جھگڑے کرنا ، نفرت انگیز نعرے لگانا ، کسی کو دبانا ، ستانا تو بہت دور کی بات ہے  یہ جو ہمارے ہم وطن لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھا ہے یا بٹھایا گیا ہے کہ جتنا پکا مسلمان ہوگا اتنا ہی کٹر ہوگا یہ در اصل اس ذہن سازی کا  نتیجہ ہے جو کسی خاص نظریہ کے تحت بنایا گیا ہے جس میں تنگ ذہنیت وتنگ ظرفیت کے ایسے تانے بانے بنے گۓ ہیں جس سے ہنود کا بڑا طبقہ باہر آنے کو تیار نہیں ہے اگر کچھ آنا چاہتے ہیں مذہب کے نام پر ان کو بھی بہکا لیا جاتا ہے ان پر اس طرح محنت کی جاتی ہے کہ ان کو ذہنی طور پر مخالف بنادیا جاتا ہے حال یہ ہوتا ہے کہ وہ مسلمان کو دیکھنا تک پسند نہیں کرتے ۔۔۔ اس میں بھی شک نہیں ہے کہ بہت سی تنظیموں  کی روزی روٹی مسلم قوم سے جڑ ی ہے ان کا کام ہے اہل اسلام کو گالیاں دینا ، ان کی مذبی روایات پر اعتراض کرنا ، ان کے مذبی اداروں پر کیچڑ اچھالنا اور اپنی قوم کو یہ باور کرانا کہ دیکھو ہم کس قدربیدار ہیں اپنی قوم اور ملک کو بہت سے خطروں سے محفوظ کر رہے ہیں جب کہ انسانیت کے لۓ ان کا کوٸ کام نہیں ہوتا ہے بلکہ انسانیت کو درندہ بن کر پھاڑ کھانے کے کارنامے بہت ہیں بھلا کوٸ بات ہے دارا لعلوم دیوبند  اور جمعیة کو بین کرنے کی بات کرنا ایسا ہی ہے جیسے پہاڑ میں ٹکر مارنا جب کوٸ ایسی احمقانہ بات کرتا ہے تو مجھے تو اس کا مذاق اڑانے کو دل چاہتا ہے کیونکہ جس انسان کو اپنے ملک کی ہی تاریخ معلوم نہ ہو بھلا وہ ملک وقوم کے لۓ کیا کر سکتا ہے دارالعلوم دیوبند  اس تحریک کا نام ہے جو ہمیشہ ملک کے لۓ فاٸدے مند ثابت ہوٸ ہے بلکہ اس کے سپوتوں نے ملک کے لۓ جو قربانیاں پیش کی ہیں اس کو تاریخ نہیں بھلا سکتی ہے ملک کو آزاد کرانے میں اس کے امن کو برقرار رکھنے میں جو کردار دارالعلوم کا ہے وہ بھارت میں کسی دوسرے ادارے کا نہیں ہے اور رہی جمعیة علما ۔۔۔۔ اس کے اسٹیج سے ہمیشہ امن کا، محبت کا ، بھاٸ چارے کا،  انصاف کا ، حق کا آوازہ بلند ہوتا رہا ہے اور فلاح انسانیت کے لۓ کام ہوتا رہا ہے بفضل الہ ہم اس ملک میں ہیں اور رہینگے ان شا اللہ اگرکوٸ ہمارے ملک کو ہم سے چھیننا چاہے گا ہم اس کے خلاف صدا بلند کرینگے ۔۔۔۔۔ اگر کوٸ ہماری تاریخ کو نظر انداز کرے گا یا مٹانے کی کوشش کرے گا ہم اس کو جواب دینگے ۔۔۔۔۔ اگر کوٸ ہماری مذہبی روایات پر کیچڑ اچھا لے گا ہم اس کو برداشت نہ کرینگے ۔۔۔۔۔ اگر کوٸ ہمارے ان مذہبی اداروں پر کہ جن کی وجہ سے ملک کی سلامتی ہے ترچھی نظر سے دیکھے گا اس سے سوال کیا جاۓ گا  کہ بتایۓ آپ نے ملک کے لۓ کیا کیا ۔۔۔۔

اہل اسلام سے کہونگا ۔۔۔۔۔ ڈرنا نہیں ہے دبنا نہیں ہے اس ملک میں ہمارا حق ہے ہم اپنے وجود وتشخص کے ساتھ اس ملک میں ان شا اللہ تاقیامت رہنیگے ۔۔۔ ہماری مساجد رہیں گی ۔۔۔ہمارے ادارے رہینگے ۔۔۔۔ ہماری نسلیں رہینگی ۔۔۔۔۔ یہ امتحان کا وقت ہے نفرت کرنے والوں پر کم دھیان دیکر اپنے آپ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔

٢٤ محرم ١٤٤٣ ھ 

٣ ستمبر ٢٠٢١ ٕ

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی