*محرم الحرام کے فضائل اور اعمال*

 *••محرم الحرام کے فضائل اور اعمال••*


*محمد علی جوہر سوپولوی*


*ایک کے بجائے دو روزے رکھیں*


      لیکن اگلے سال عاشورہ کا دن آنے سے پہلے ہی حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور آپ کو اس پر عمل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ چونکہ حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرما دی تھی اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عاشورہ کے روزے میں اس بات کا اہتمام کیا۹ ،محرم یا ۱۱،محرم کا ایک روزہ اور ملا کر رکھا اور اس کو مستحب قرار دیا اور تنہا عاشورہ کا روزہ رکھنے کو حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی روشنی میں خلاف اولی قرار دیا ،یعنی اگر کوئی شخص صرف عاشورہ کا ایک روزہ رکھ لے تو وہ گناہگار نہیں ہوگا بلکہ اس کو عاشورہ کے دن روزہ کا ثواب ملے گا ،لیکن چونکہ آپ کی خواہش دو روزے رکھنے کی تھی،اس لئے اس خواہش کی تکمیل میں بہتر یہ ہے کہ ایک روزہ اور ملا کر دو روزے رکھے جائیں......


    *غیروں کی مشابہت درست نہیں*


     رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں ایک سبق اور ملتا ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ ادنیٰ مشابہت بھی حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں فرمائی ،حالانکہ وہ مشابہت کسی برے اور ناجائز کام میں نہیں تھی بلکہ ایک عبادت میں مشابہت تھی کہ اس دن جو عبادت وہ کر رہے ہیں ہم بھی اس دن وہی عبادت کر یں لیکن آپ نے اس کو بھی پسند نہیں فرمایا، کیوں؟اس لئے کہ اللہ جل شانہ نے مسلمانوں کو جو دین عطا فرمایا ہے وہ سارے ادیان سے ممتاز ہے اور ان پر فوقیت رکھتا ہے ،لہٰذا ایک مسلمان کا ظاہر و باطن بھی غیر مسلم سے ممتاز ہونا چاہئے۔ اس کا طرز عمل،اس کی چال ڈھال ، اس کی وضع قطع اس کے اعمال ،اس کے اخلاق،اس کی عبادتیں وغیرہ ہر چیز غیر مسلموں سے ممتاز ہونی چاہئے چنانچہ احادیث میں یہ احکام جا بجا ملیں گے جس میں حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیر مسلموں سے الگ طریقہ اختیار کرو،مثلاً  فرمایا کہ مشرکین جو اللہ پاک کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹہراتے ہیں ،ان سے اپنا ظاہر و باطن الگ رکھا     جائیں......


      *غیروں کی تقلید نہ کریں*


     افسوس ! آج مسلمانوں کو اس کا خیال اور پاس نہیں رہا ،اپنے طریقہ کار میں ، وضع قطع میں ،لباس پوشاک میں ،اُٹھنے بیٹھنے کے انداز میں ،کھانے پینے کے طریقوں میں غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت اختیار کرلی ،ان جیسا لباس پہن رہے ہیں ،ان کی طرح اپنی زندگی کا نظام بناتے ہیں ان کی طرح کھاتے پیتے ہیں۔زندگی کے ہر کام میں ان کی نقالی کو نصب العین بنالیا ہے آپ اندازہ کریں ؟حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھنے میں یہودیوں کے ساتھ مشابہت کو پسند نہیں فرمایا ،اس سے سبق ملتا ہے کہ ہم نے زندگی کے دوسرے شعبوں میں غیر مسلموں کی جو نقالی اختیار کر رکھی ہے ،خدا کے لئے اس کو چھوڑ دیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی اقتداء کریں ان لوگوں کی نقالی مت کریں جو روزانہ اسلام کے خلاف سازش کرتے ہیں، جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم اوراستبداد کا شکنجہ کسا ہواہے ،جو مسلمانوں کو انسانی حقوق دینے کو تیار نہیں ان کی نقالی کر کے آخر کیا حاصل ہو گا ؟ہاں دنیا میں بھی ذلت ہو گی اور آخرت میں بھی رسوائی ہو گی،اللہ پاک ہر مسلمان کو اس سے محفوظ رکھے ۔ آمین!

آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: *’’مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمِ فَھُوَمِنْہُمْ‘‘* ۔جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ اسی قوم میں سے ہوگاآج مغرب کی نقالی اور اس کے دوش بدوش چلنے میں لوگ فخر محسوس کر رہے ہیں ،کھڑے کھڑے پیشاب کرنااور کھڑے ہو کر کھانا ، آج فیشن بن گیا،اللہ کے فرمان اور رسول کے ارشاد کی کوئی پرواہ نہیں ایک دوسرے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: *اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ* ۔آدمی اسی کے ساتھ ہوتا جس سے اس نے محبت کی .....

     خطباتِ رحیمی سے ماخوذ

            جاری

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی