محرم الحرام کے فضائل اور اعمال

 *عاشورہ کی فضیلت*

محمد علی جوہر سوپولوی


      ایک حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادمنقول ہے جو شخص عاشورہ کے دن اپنے گھر والوں پر اور ان لوگوں پر جو اس کے عیال میں ہیں مثلاً اس کے بیوی بچے ،گھر کے ملازم وغیرہ ان کو عام دنوں کے مقابلے میں عمدہ اور اچھا کھانا کھلائے اور کھانے میں وسعت اختیار کرے تو اللہ جل شانہ اس کی روزی میں برکت عطا فرمائیں گے، یہ حدیث اگر چہ سند کے اعتبار سے مضبوط نہیں لیکن کوئی شخص اس پر عمل کرلے تو مضائقہ نہیں بلکہ اللہ جل شانہ کی رحمت سے اُمید ہے کہ اس عمل پر جو فضیلت بیان کی گئی ہے وہ انشاء اللہ حاصل ہوگی ۔لہٰذا اس دن گھر والوں پر کھانے میں وسعت کرنی چاہئے،اس کے علاوہ لوگوں نے جو چیزیں اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں ،ان کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے ۔

اور یہ بدعت کے قبیل کی خبریں ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:’’مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ‘‘جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔

*فضولیات سے بچو*

قرآن کریم نے جہاں حرمت والے مہینوں کا ذکر فرمایا وہاں ایک عجیب جملہ ارشاد فرمایا کہ ان حرمت والے مہینوں میں تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کروظلم نہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ ان مہینوں میں گناہوں سے بچو ،بدعات اور منکرات سے بچو،چونکہ اللہ جل شانہ تو عالم الغیب ہیں،جانتے ہیں کہ ان حرمت والے مہینوں میں لوگ اپنی جانوں پر ظلم کریں گے، اور اپنی طرف سے عبادت کے طریقے گھڑ کر ان پر عمل کرنا شروع کردیں گے ،اس لئے فرمایا کہ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔

خلاصہ یہ کہ قرآن کریم نے صاف حکم دے دیا کہ ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو ۔بلکہ ان اوقات کو اللہ پاک کی عبادت اور اس کے ذکر میں اس کے لئے روزہ رکھنے میں اور اس کی طرف رجوع کرنے میں اور اس سے دعائیں کرنے میں صرف کرو ،اور ان فضولیات سے اپنے آپ کو بچائو،اور ان تمام محرمات و ممنوعات سے دور رکھو جن سے اللہ نے روکا اور منع کیا ہے۔

عاشورہ کا دن یہ پیغام دیتا ہے کہ باطل کے سامنے کسی بھی حالت میں گھٹنے نہ ٹیکیں جوش و جذبہ کے ساتھ صبرو استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور لَوْمَۃَ لاَئِمٍ کی پرواہ کئے بغیر حق کی آواز بلند کریں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے خاندان کے ایک بہت بڑے حصے ،جن کی تعداد ۷۲ تھی ساتھ لے کر کربلا کے میدان میں جام شہادت نوش کیالیکن باطل کے سامنے سر خم نہ کیا اور تاریخِ جبرکی پیشانی پر یہ لکھ گئے کہ ؎

باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا

توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

آج مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اور مسلم حکومتیں تماشائی بنی بیٹھی ہیں جبکہ آج بھی مسلمانوں کی بڑی تعداد ہے لیکن سمندروں کے جھاگ کے مانند ہیں،ان کی کوئی حیثیت نہیں افغانستان ہو کہ عراق و فلسطین ہر جگہ مسلمانوں کے خون سے لالہ زار ہوئی ہے ،اور کتنی ہی مسلم حکومتیں میر صادق و میر جعفر کا گھنائونا کردار ادا کر رہی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت عطا مائے اوراسلام کی سر بلندی عطا کرے ۔آمین!

خطباتِ رحیمی سے ماخوذ

2 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی