*رمضان اور اس کے تقاضے*


قسط نمبر .........3 


”افطار کی تیاری اور اس وقت کی فرحت ومسرت“

لیجیے! بات کرتے کرتے روزہ افطار کرنے کا وقت آگیا،  مسلمانوں کے گھروں اور مسجدوں میں پہلے سے افطار کی تیاری ہو رہی تھی، یہ کچھ قدرتی بات بھی ہے کہ بھوکے پیاسے رہنے کے بعد آدمی میں کھانے پینے کا شوق اور خدا کی نعمتوں کی قدر بڑھ جاتی ہے ،۔ 
    اور شریعت نے بھی اس خوشی کو جو روزے دار کو افطار کے وقت ھوتی ھے ، روزے کا ایک انعام اور فطرت کا ایک حق تسلیم کیا ہے ،  کہا گیا ہے ، کہ۔ ”روزے داروں کے حصے میں دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت کی ،اور ایک اپنے رب سے ملاقات کے وقت پر ،جب اسکو روزے کا انعام ملے گا“ ۔ روزے داروں کی نگاہیں قدرتی طور پر مغرب کی طرف ہیں،یا اپنی گھڑیوں پر یا مؤذن کے لبوں پر، اس وقت بھی کچھ اللہ کے بندے اپنے وقت کو وصول کرنے میں لگے ہوئے ہیں، اور وہ ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر قرآن شریف کی تلاوت ، یا اللہ کا نام لینے میں مشغول ہیں، کہ وقت پھر نصیب نہ  ہوگا۔

                          *افطار*

     دفعتاً مؤذن کی صدا بلند ہوئی ”اللہ اکبر ،اللہ اکبر “ ، اپنی اپنی بستی کے رواج کے مطابق گولہ دغا، یا مسجدوں کے میناروں سے روشنی چمکی ، ” اللہم لک صمت وبک آمنت وعلی رزقک افطرت“ ( اے اللہ ! تیری خاطر میں نے روزہ رکھا، تجھ پر ایمان لایا، ا ور تیرے دئیے ہوئے رزق پر روزہ کھول رہا ہوں) 
” بسم اللہ الرحمن الرحیم“ لیجیے روزہ کھل گیا، مگر اطمینان سے شکم سیر ہوکر کھانے کا موقع نہیں، کہ مغرب کی نماز تیار ہے۔ بعض لوگ اسی افطار کو افطار اور کھانا  بنا لیتے ہیں۔ ہندوستان میں زیادہ تر لوگ نماز سے فارغ ہو کر کھانا کھاتے ہیں ، اور اپنے معمولات پورا کرتے ہیں۔
کجھور سے روزہ کھولنا زیادہ بہتر سمجھا جاتاہے ، کہ وہ اچھی غذا بھی ہے اور سنت بھی ، ہم خرما وہم ، ثواب افطار میں بھی  ہندوستان میں زیادہ اہتمام اور تنوع پایا جاتا ہے، ان کا بڑا جزو چنا ہے جو ہندستان کی  خاص پیداوار ہے۔ 

*مسجدوں میں قرآن کا ختم اور ختم پر تقریب*

     اب روزے کا نظام الاوقات وہی رھے گا جو اوپر بیان ہوا، قرآن شریف رمضان کی مختلف تاریخوں میں ختم ہوگا، تراویح تو پورے رمضان میں ہے،  البتہ ایک قرآن شریف سن لینا مسلمان  ضروری سمجھتے ہیں، بعض ہوشیار لوگ کسی ایک مسجد میں پانچ سات دن میں  قرآن شریف سن لیتے ہیں پھر سارے مہینے ہلکی پھلکی تراویح پڑھتے رہتے ہیں، لیکن اس میں سہولت پسندی کو زیادہ دخل ہے، دینداری کو کم عموماً ستا ئیسویں شب  یا اس کے آس پاس قرآن شریف مسجدوں میں ختم ہوتے ہیں، اور ہندوستان میں اس موقع پر شیرینی تقسیم کرنے کا بھی عام رواج ہے۔

*رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف*

       رمضان کے آخری عشرہ (دس)  کا اعتکاف بھی بڑے ثواب کا کام اور ایک محبوب سنت ہے ۔ انیسویں روزے کو آفتاب غروب ہونے کے وقت بہت سے دیندار مسلمان  اعتکاف کی نیت سے مسجد میں آرہے ہوتے ہیں ، اب وہ عید کا چاند دیکھ کر ہی مسجد سے باہر نکلیں گے،  اعتکاف کی حالت میں سوائے بشری ضروریات ( پیشاب،  پاخانہ ،اور  غسل جنابت ) کے مسجد سے باہر  جانا ممنوع ہے، وضو بھی مسجد کے حدود ہی میں کیا جاتاہے،۔ اعتکاف کیا ہے؟؟  گویا خدا کے دروازے پر آکر بالکل  پڑ ہی گئے، اپنے گھر اور در کو بھی سلام کیا ، اور گھر والوں، اور عزیزوں سے بھی کہہ دیا کہ بس اب عید کا چاند دیکھ کر ہی تم سے ملنے آئیں گے،۔ عام طور پر اعتکاف کی وجہ سے لوگوں کو عبادت اور رمضان کی قیمت وصول کرنے کا زیادہ موقع ملتا ہے، اور بہت سے کمزور ارادہ کے لوگ بہت سے مکروہات سے اور دنیا کی زق زق، بق بق سے بچ جاتے ہیں

٠از قلم٠✍ *محمد علی جوہر*
                                  *سوپولوی*
٥/رمضان المبارک ؁١٤٤١
مطابق    29/ 4/ 2020

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی