*آمیزۂ دعوت ودفاع*

 *حضرت مفتی طارق مسعود حفظہ اللہ* 

 *آمیزۂ دعوت ودفاع* 


 *تحریر:* 

 *محمد فہیم الدین بجنوری* 

 *خادم تدریس دارالعلوم دیوبند* 

 *2 ربیع الاول 1443ھ - 9 اکتوبر 2021ء* 


 بسم اللہ الرحمن الرحیم، حامدًا ومصلیًا أما بعد، قال اللہ تعالی: (ٱدْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلْحِكْمَةِ وَٱلْمَوْعِظَةِ ٱلْحَسَنَةِ ۖ وَجَٰدِلْهُم بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ) (النحل: 125)


 آیتِ بالا، خدامِ دین کے لیے مکمل مشعلِ روشنی ہے، اس میں ”دعوت ودفاع“ پر مشتمل، دو نکاتی فارمولہ درج ہے؛ لیکن ہماری کم نصیبی ہے کہ اس راہ کے بیشتر طالع آزما، ہر دو نکات کی یکساں عملی تطبیق میں قاصر رہے ہیں، ظاہر ہے کہ نصاب کے ایک حصے پر انحصار سے، ہم مطلوبہ ثمرات کی توقع نہیں رکھ سکتے؛ بل کہ جزو ثانی کو نظر انداز کرنا اپنے جدا گانہ عواقب بھی رکھتا ہے۔ 


  یہاں دین کی تفہیم وتبلیغ میں حکمتِ عملی اور حسنِ انداز کی تلقین کے معاً بعد، یہ انتباہ ہم رشتہ کیا گیا کہ مجادلہ ومناظرہ، اقدامِ دعوت کا اگلا اور یقینی مرحلہ ہے، اس دشتِ جنوں کے راہ نورد، دفاع ومجادلے کی پیش گی تیاریوں میں، تساہل وتسامح کے متحمل نہیں ہو سکتے، دعوت وتبلیغ کی نقارہ آرائی، ہمہ جہت پنچایت کی راہ ہم وار ضرور بہ ضرور کرتی ہے۔


 تبلیغی جماعت، اپنے خاص عوامی رنگ کی وجہ سے، دوسرے جزو سے دانستہ گریزاں رہی، اس جماعت کی توانائیاں، جزو اول پر مرکوز تھیں، دنیا کا چپہ چپہ اس کے اتاہ فیض کے دائرے میں آیا؛ دوسرے جزو کو اس کے تانے بانے میں، موزوں جگہ دست یاب نہیں ہوئی، دستہء اہل علم ان کو یہ کمک فراہم کر سکتا تھا؛ لیکن عوامی قیادت کا ناز اور اہل علم کا بانک پن، اس خلیج کو پاٹنے میں ناکام رہا۔


 خدمت دین کے اس نصاب کی کوتاہی نے جماعت کو لہو لہان کیا، ”فتنہء لامذہبیت“ کو کتنے ہی نمائندے، ہماری اس جماعت کی صف اول سے حاصل ہوئے، انھوں نے اس مبارک جماعت کی دکھتی رگ کو یورش کا نشانہ بنایا، مجادلہ، مباحثہ اور مناظرہ کی کم زوری پر شب خون مارا اور مقتدا ؤں وپیشواؤں تک کا اغوا کام یابی کے ساتھ کیا۔


 آج سوشل میڈیا کی بہ دولت، علم وتحقیق کے نام پر شعبدہ بازی کے بازار کو نیا عروج ملا ہے، ”حرف ناشناس“ بھی،”لفظ فہم“ ہونے کے مدعی ہیں، زبان وسخن کی ساحری نے، نئے نئے سامری پیدا کردیے ہیں، اب ضرورت ہے کہ سفیرانِ حرم، دعوت وتفہیم کی خدمت کے ساتھ، مئے خانے کے تحفظ ودفاع کا فریضہ بھی انجام دیں اور اس ذمے داری کے تقاضوں کو نظر انداز نہ کریں۔


  جہلم کی حالیہ فتح نے، خدمت دین کے معانی کو کمال آشنا کیا ہے، یہاں سے ہمارے جیالوں کو نئی سمت پکڑنی ہے، خدمت دین کے خط وخال متعین کرنے والی آیت کریمہ کی درست تعبیر وتفسیر اس کے بغیر ممکن نہیں۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی