عرب کا ماہتاب (ﷺ)

 عرب کا ماہتاب 


✏صادق مظاہری 



فاران کی چوٹیوں سے ایک ماہتاب طلوع ہوا ، جس کی روشنی سے عالم جگمگایا ، جب اس کی کرنیں انسان کی زندگی کے اطوار واحوال پر پڑی ، تو ان کو منور کردیا ، اور جب اس کے قلب کی ارض پر جلوہ گر ہوٸیں تو دل کے بیابان واُجاڑ جنگل کو سرسبز و شاداب کردیا جس کی وجہ سے انسان خود غرض رہا نہ مفاد پرست ، ریا کار رہا نہ متکبر ، ظالم رہا نہ جابر ، جھوٹا رہا نہ فریب کار ، مکار رہا نہ عیار ، کافر رہا نہ مشرک ۔ بلکہ راست باز بنا ، وفادار بنا ، حق گو بنا ، سچا بنا ، امانت دار بنا ، دیانت دار بنا ، انصاف پسند وحق پرست بنا اور سب سے بڑھ کر مومن بنا ، مسلم بنا ۔ جس کے بارے میں کہا گیا 


ہر لحظہ میں مومن کی نٸ آن نٸ شان 


گفتار میں ، کردار میں ، اللہ کی برہان 


نہ صرف انسان کی برباد زندگی کو سکون ملا بلکہ کاٸنات کی ہر چیز پر اس کا احسان ہے کیونکہ کاٸنات میں موجود ہر شٸ کو اسی سے جلا ملا ، حیوان وجماد ، درخت و پہاڑ ، سمندر ودریا سب اس کے وجود کے بغیر بے کار تھے بلکہ ان کا وجود ہی نہ ہوتا 

اس کی ترجمانی شاعر نے اس طرح کی ہے 


نہ ہو یہ پھول تو کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو 


چمن دہر میں بلبل کا ترنم بھی نہ ہو 


نہ ہو ساقی تو میۓ بھی نہ تم بھی نہ ہو 


اوربزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو 


خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے


نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے

ہے

دشت میں دامنِ کہسار میں میدان میں ہے 


بحر میں موج کی آغوش میں طوفان میں ہے 

چین کے شہر مراقش کے بیابان میں ہے 


پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے 

چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے 

رفعتِ شان رَفَعنالَک ذِکرَک دیکھے 

 

یہ ہی نہیں بلکہ فرشتوں کا وجود اسی کے صدقہ سے ہے ۔

تقریباً ایک لاکھ چوپیس ہزار انبیا کی آمد اسی کے صدقہ سے ہے اس لۓ کہ کاٸنات میں انسانوں کے جہاں میں ایک ایسے ماہتاب کی آمد ہونی تھی جس کے لۓ نبیوں ورسولوں کو میزبان بناکر بھیجا گیا تھا ، سب آرہے تھے اپنے اپنے انداز میں تعارف پیش کررہے تھے ، جو کسی بھی عظیم الشان مہمان کے استقبال میں کیا جاتا ہے کیا نہیں دیکھتے ہر کتاب میں اُس ماہتابِ عرب کا تذکرہ ہے جس کے لۓ اس کاٸنات کا انتظام کیا گیا ہے اسی لۓ تو فرمایا گیا 


وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک 


 اگر کوٸ یہ آوازہ بلند کرے کہ اس سے مراد صرف عالم انسانی میں ذکر کی رفعت ہے تو ہم کہیں گے وہ کم علم ہے یا کم ظرف ہے اس لۓ کہ وہ ماہتاب ہے اور ماہتاب ایک ہوتا ہے سب کوروشن کرنے کے لۓ اسی کی روشنی کافی ہوتی ہے اس لۓ بحر وبر ، شجر وحجر ، شمس وقمر ،خلق وملک ، ارض وفلک اس کے علاوہ خلا ، فضا، ہوا ہر جگہ اس کے ذکر مسعود سے مجلیٰ ہے اور اس کی شان کی بلندی کے گیت ہر سو گاۓ جارہے ہیں ۔ دنیا بڑے شوق سے انہیں سن رہی ہے اور ماہتاب سے روشنی حاصل کر رہی ہے۔


وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوت ہادی 


جس نے عرب کی ساری زمیں ہلادی 


٩ ربیع الاول ١٤٤٣ ھ 

١٦ اکتوبر ٢٠٢١ ٕ

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی