#نظامِ_عالم_کی_تبدیلی_کا_وقت__ہے

 #نظامِ_عالم_کی_تبدیلی_کا_وقت__ہے

ہندوستانی مسلمانوں کی موجودہ بدترین صورتحال پر مسلمانوں، علمائے کرام اور قائدین سے صاف صاف باتیں، چشم کشا اور بصیرت افروز راہ نمائی: 


تلخیص خطاب: 

عالمِ ربانی حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجّاد نعمانی مدظلہ 


بقلم: سمیع اللّٰہ خان__


(محترم مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب، صف اول کے ان اکابر علمائے کرام میں سے ہیں جنہیں اللّٰہ رب العزت نے ایکطرف جہاں عالی مقام روحانی نسبتوں کا حامل بنایاہے وہیں انہیں علمی و فکری لحاظ سے بصیرت افروز پختگی عطاء کی ہے، اقوام عالم کے عروج و زوال اور تاریخِ دنیا کے اتار چڑھاﺅ پر ان کی گہری نظر رہتی ہے، علوم اسلامیہ، خاص طورپر تدبر فی القرآن اور فکر ولی اللہی پر مولانا کی خاص گرفت رہتی ہے، دعوتی میدان میں بھی انہیں ملکہ حاصل ہے، آج صبح مولانا کے ماہنامہ الفرقان والے حقیقت پسندانہ اداریے سے استفادہ کیا بعدازاں ابھی ان کے ماہانہ خانقاہی مجلس کی یہ چشم کشا تقریر دل پذیر موصول ہوئی، جس نے دل و دماغ کو جھنجھوڑ دیا، خطرات اور امکانات کی طرف متنبہ کیا، علمائے کرام، قائدین ملت اور مسلمانوں کی موجودہ روش اور سنگین غلطیوں پر ایسی صاف صاف اور دوٹوک گفتگو کے لیے حضرت مولانا پوری امت کی طرف سے شکریے کے مستحق ہیں، انہوں نے علمائے کرام کی موجودہ غلط بلکہ ملی اعتبارسے تباہ کن روش پر حدیث رسولﷺ کی روشنی میں نہایت ہی بلیغ، جامع اور حق ادا کردینے والی اثرپذیر نصیحت فرمائی ہے، پوری تقریر تقریباﹰ 40 منٹ کی ہے، ذیل میں راقم سطور اس کی تلخیص پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہاہے) : ✍ *#_سمیع_اللّٰہ_خان*


بسم اللّٰہ الرحمان الرحیم ________


میں نے جو آیت " و ان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم " تلاوت کی ہے، اس میں اللّٰہ تعالی نے اولین ایمان والوں کو مخاطب کرکے فرمایاہے، تم اگر اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کروگے، تم اگر اپنی اجتماعی ذمہ داریوں سے منہ پھیر لوگے، تم اگر اپنے ذاتی مفاد کو انسانیت اور ملت کے مفاد پر ترجیح دوگے، تم اگر عہد وفا کو نبھانے کے بجائے بےوفائی کا راستہ اختیار کروگے، تو، تم کو ہٹا دیا جائےگا، تم کو معزول کردیا جائےگا، تم کو بدل دیا جائےگا اور تمہاری جگہ پر دوسروں کو لے آیا جائےگا، اور وہ ایسے ہوں گے کہ وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے، " ثم لا یکونوا امثالکم "

 یہ ہماری بےحسی ہی ہے کہ ایسی آیتیں ہمارے سامنے ہوتی ہیں اور ہم پر لرزہ نہیں ہوتا 

ہمیں بہت ضرورت ہے کہ ہم غور کریں کہ " و ان تتولوا " سے کیا مراد ہے؟ اگر تم نے پیٹھ پھیری، بے وفائی کی، عہد وفا کو نہیں نبھایا، غداری کی، دھوکہ دیا تو یہ ایسا ہوگا_

*میں پچھلے پندرہ بیس سالوں سے دوہرا رہا ہوں کہ یہ دور تبدیلی کا ہے، ایک نیا ورق پلٹے جانے کا دور ہے، نظمِ عالم میں تبدیلی کا دور ہے، وہ نظمِ عالم جو تقریباﹰ سوفیصد ظلم پر قائم ہے، اس کی تبدیلی کا وقت قریب آرہاہے، اور اس ایک عالمی نظام کے قائم ہونے کا وقت قریب آرہاہے جس عالمی نظام میں سب کو انصاف ملےگا، بلا کسی تفریق کے، سب ملکوں کو سب ملکوں کے باشندوں کو ہر سماج کے ہر انسان کو انصاف ملے گا، انصاف جب آئے گا تب امن آئے، برکتیں آئیں گی، وہ دور قریب آرہاہے_*

یہ میں بار بار عرض کرتا رہا ہوں آج پھر پورے احترام کے ساتھ عرض کرتاہوں کہ وہ کونسی خرابیاں ہوں گی، جس کی وجہ سے اللّٰہ تعالٰی ایک نسل کو، ایک دور کے مسلمانوں کو، ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو، ہٹا دے گا، بدل دے گا؟ کیا یہ خرابی ہوگی ان کی کہ ان کا کرتا لمبا نہیں ہے؟ ان کی داڑھی لمبی نہیں ہوگی؟ میں اس سے آگے بڑھ کے کہتاہوں کہ کیا ان کی یہ خرابی ہوگی کہ وہ پابندی سے نماز نہیں پڑھتے ہوں گے؟ وہ کسی بزرگ کے خلیفہ نہیں ہیں؟ وہ کسی سے بیعت نہیں ہیں؟ انہوں نے چلے نہیں لگائے ہیں؟ کیا یہ خرابیاں ہوں گی؟ کیا ہم نے اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کو انہی چیزوں تک محدود کیا ہے؟

کیا ہم نے اپنے دین کے دائرے کو اسی تک محدود کیا ہے؟ اور کچھ تقاضے دین کے نہیں ہیں؟ کیا ہمارے مال میں دین کے تقاضے نہیں ہیں؟ کیا ہمارے عزم و حوصلے ارمانوں اور مستقبل کے منصوبوں میں دین کے کچھ مطالبے نہیں ہیں؟ *غور کیجیۓ…… بے وفائی کا زیادہ تعلق کن چیزوں سے ہوتاہے؟*  میرے بھائیوں اور بہنوں! بے وفائی کا تعلق، غداری کا تعلق، خیانت کا تعلق کن چیزوں سے زیادہ ہوتاہے؟ اجتماعی ذمہ داریوں سے فرار، اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دینا، ملت کے مفاد کے ساتھ غداری اور بے وفائی، باطل کے سامنے سرجھکا دینا، ڈر جانا، سہم جانا، بزدلی اور مصالحت کا راستہ اختیار کرنا، حکمت و مصلحت کے نام پر بے وفائی کا راستہ اختیار کرنا…… حدیث میں ہے، ایک زمانہ وہ آئےگا جب اسلام کا صرف نام رہےگا نام، ہم نام کے مسلمان رہيں گے، اسلام کی حقیقت ہمارے اندر سے نکل جائےگی، ہم سمجھ ہی نہیں پائیں گے کہ اسلام ہم سے کیا چاہتاہے، کس موقع پر کیا موقف اختیار کرنا، کس مسئلے میں اسلام کا کیا تقاضا ہے، جماعتوں، اداروں، اور اشخاص کا نام اسلامی ہوگا، مگر حقیقت اسلام کی ہمارے اندر سے نکل جائےگی… 

آگے اللّٰہ کے رسولﷺ نے فرمایا، ولا یبقٰی من القرآن الا رسمہ، قرآن کے صرف الفاظ و حروف باقی رہ جائیں گے، کسی زندگی میں قرآن کی حقیقت نہیں ہوگی، کسی کی پالیسی میں کسی کے طرززندگی میں قرآن نظر نہیں آئےگا، قرآن سمجھ ہی میں نہیں آئےگا، بلکہ اس کمی کا احساس ہی ختم ہوجائے گا کہ میں قرآن نہیں سمجھتا، سچ فرمایاتھا اللّٰہ کے رسولﷺ نے، ہم گواہی دیتےہیں وہ زمانہ آگیا، ایک عرصہ ہوا وہ زمانہ آگیا، لیکن ہم بے حسوں کو کچھ خبر ہی نہیں،، آگے فرمایا، " مساجدھم عامرہ وھی خراب من الھدی " اس دور میں مساجد آباد ہوں گی، مگر رہنمائیوں سے خالی ہوں گی، ہدایت سے خالی ہوں گی، کسی مسئلے کا حل مسجد سے نہیں ملےگا، مسجدوں سے رہبری نہیں ہوگی، مسجدوں سے امت کو مسائل کا حل نہیں ملےگا…… 

*آگے ارشاد نبوی ہے، جس کا ترجمہ و تشریح کرتے ہوئے میرا پورا وجود لرز رہاہے فرمایا: " علماءھم شر من تحت ادیم السماء " اس آسمان کے نیچے ان کے علما بدترین لوگ ہوں گے،* علماء بدترین لوگ ہوں گے، اس آسمان کے نیچے جتنے طبقات ہوں گے ان میں سب سے برے علماء ہوں گے، دوستوں ہمیں یہ تو یاد رہتاہے کہ اللّٰہ کے نبی نے فرمایاکہ علماء انبیاء کے وارث ہوں گے لیکن یہ یاد نہیں رہتا کہ اللّٰہ کے نبی نے یہ بھی فرمایاہے کہ ایک دور ایسا بھی آئے گا جس دور کے علماء اپنے دور کے بدترین لوگ  ہوں گے، کاش کہ آج ہم اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں کیا ہم انبیاء کے وارث کہلانے والوں کی صفوں میں کھڑے ہونے کے لائق ہیں؟ ذرا علماء کی تاریخ تو پڑھیے، پڑھیے امام احمد ابن حنبل کی تاریخ، کیوں انہوں نے اسقدر تکلیفیں اٹھائیں، جیلوں میں ڈال دیا جاتاتھا کوڑے مارے جاتےتھے، کیا جرم تھا امام حنبل کا؟ امام احمد بن حنبل کو وہ مصلحتیں نہیں معلوم تھیں جو آج کے دور کے علماء کو معلوم ہیں؟ جن حکومتوں کا وہ مقابلہ کررہےتھے کیا وہ آج کے دور سے بدتر حکومتیں تھیں؟ امام شافعی کو زنجیریں ڈال کر قتل کرنے کے ارادے سے لے جایا گیا، امام دارالھجرہ، امام مالکؒ کو ستایا گیا، امام ابوحنیفہ کا جنازہ جیل سے اٹھا، امام ابن تیمیہ ؒ کو جیل میں ڈالا گیا، حضرت سرخسیؒ کو اندھے کنوئیں میں ڈالنے کی سزا ہوئی کیا وجہ ہیکہ مجدد الف ثانی ؒ کو گرفتار ہونا پڑا ، شاہ ولی اللّٰہ محدث دہلوی، اور شاہ عبدالعزیز ؒ کو کسقدر ستایا گیا، حضرت سید احمد شھید رحمۃ اللّٰہ علیہ شھید ہوئے! *علماء کی یہ تاریخ رہی ہے، کیا ان علماء کو مصلحتیں نہیں معلوم تھیں، ساری حکمت و مصلحت آج کے دور کے علماء نے ہی پڑھی ہے، جو ظالموں کے گن گانے اور ان کے دفاع میں لگے ہوئے ہیں، خاندانی نسبتوں کا خیال اور خلافتوں اور ارشاد کی مسند پر بیٹھے ہوئے ہم جیسوں کا خیال کرنے کے بجائے، حق کا خیال کرو، حق کا خیال کرو، یہ مت دیکھو کہ کون کس کا صاحبزادہ ہے اور کون کس کا خلیفہ ہے _* یہ تھے علماء، یہ وہ تھے جو ورثہ انبیاء کہلانے کے مستحق تھے، ہم اس دور کے علماء اور سب سے پہلے سجاد نعمانی آپ سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتاہے، کہ اس فہرست سے مرنے کے پہلے اس کا نام نکلوا دیجیئے، یہ جو فہرست ہے جس میں میرے حضورﷺ نے فرمایاکہ اس دور کے علماء اپنے زمانے کے بدترین لوگ ہوں گے…… 

 آگے حضورﷺ نے مزید عجیب و غریب بات ارشاد فرمائی، آپ نے فرمایا " من عندھم تخرج الفتنہ و الیھم تعود " انہی کے اندر سے فتنے نکلیں گے اور انہی میں واپس جائیں گے، اول آخر علماء ہی ہوں گے، یہ بہت ہی اہم جملہ ارشاد فرمایاہے اللّٰہ کے نبیﷺ نے اس پر ٹھہر جاو ہفتوں ٹھہر جاؤ، (یعنی ہفتوں ہفتوں اس پر غور کریں اور مشاہدہ کریں) ہم کیا سمجھ رہےہیں کہ ساری گمراہیاں فلاں اور فلاں سے ہی نکل رہی ہیں اس میں ہم کہیں اپنے کو نہیں دیکھ رہےہیں، اور وہ فرما رہےہیں کہ تمہی سرچشمہ ہوگے، اور تم ہی مرکز ہوگے تمہارے اندر ہی سے نکلیں گے، لڑائیاں، جھگڑے، بزدلی، غداریاں، بے وفائیاں، جو بھی نکلیں گی تم ہی میں سے نکلیں گی_

یہ ہے وہ دور جس میں اللّٰہ تبدیلیء قوم کا فیصلہ فرمائیں گے، میں صاف لفظوں میں تو نہیں کہوں گا لیکن کیا آپ نے نہیں محسوس کیا؟ کہ ایک مخصوص طبقے کی نشاندہی کرکے الله کے نبیۖ نے نہیں فرمایاکہ جب وہ طبقہ اس حالت کو پہنچ جائےگا تب ہم تبدیلیء قوم کا فیصلہ کرینگے 

*اللّٰہ تعالیٰ کسی ایسے سے بھی کام لے سکتاہے جس کی داڑھی نا ہونے پر ہم فتوے دیں، کہتے رہیں ہم کہ، یہ تو زانی یہ تو ایسا اور ایسا، لیکن دیکھیں گے ہم کہ، اللّٰہ تعالٰی ایسے ہی لوگوں کو کیسا ایمان دینگے کہ وہ اقوام عالم کے سامنے حق کی گواہی دینگے_*


*میں دیکھ رہا ہوں کہ پورے عالم سے طبقۂ علماء میں سے اکثر کو اللّٰہ ہٹا رہےہیں، معزول کررہےہیں، عجیب عجیب باتیں علماء کی زبان سے نکل رہی ہیں، کفر و باطل کی قائد طاقتیں جو ائمۃ الکفر ہیں وہ ہمارے علماء کو گواہ بناکر پیش کررہےہیں کہ نہیں وہ تو کوئی ظلم نہیں کررہےہیں، ہمارے علماء عالمی ظالموں کی صف میں بیٹھ کر ان ظالموں کی صفائی پیش کررہےہیں،* 

*ہے ادب شرط، منہ نا کُھلواؤ*


بہت خطرناک دور ہے میرے دوستو

یہ چھٹائی کا دور ہے، تمحیص کا دور ہے، اللّٰہ تعالٰی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کرکے رہے گا، 

ایک حدیث میں اللّٰہ کے نبیﷺ نے یہ بھی فرمایاہے کہ 

میری امت دو طبقوں میں تقسیم ہوگی 

ایک ایسا طبقہ ہوگا جس میں ایمان ہی ایمان ہوگا، نفاق کا ذرہ بھی نہیں ہوگا، 

اور ایک وہ طبقہ جس میں نفاق ہی نفاق ہوگا، ایمان کا ذرّہ بھی نہیں ہوگا، 

یہ الله کے نبیۖ مسلمانوں کے بارےمیں فرما رہےہیں، غیرمسلموں کے بارےمیں نہیں 

*نفاق کا مسئلہ تو ہم جبہ و دستار والوں میں سے نکل کر آئےگا، مسند ارشاد پر بیٹھے ہوئے ان لوگوں میں سے نکل کر سامنے آئےگا جن کو وراثت میں ملتی ہے مسند ارشاد، جن کی زندگی میں نا مجاہدے ہوتےہیں نا طلب صادق، ان کو تو بس وراثت میں مل جاتی ہے، اور ایسے وارثین جب عقابوں کے نشیمن کے مالک بن کر بیٹھ جاتےہیں، ایسی جماعتوں کے مالک بن کر بیٹھ جاتےہیں جن کو عظیم الشان، بہادر، جری حوصلہ مند اور غیور قائدین نے تشکیل دیا تھا، تو پھر کیا ہوتاہے؟* 

زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن 

پھر عقابوں کے نشیمن ہم  زاغوں کے ہاتھوں میں آتےہیں، اور زاغ کوے کو کہتےہیں 

*میں اپنے نوجوان علماء سے کہتاہوں کہ، بھئی یہ اندھی بھکتی کب چھوڑوگے؟ یہ کیا ہورہا ہے؟ کیا طریقہ ہے؟ کیوں نہیں آپ اپنے مرجع قسم کے لوگوں پر دباوٴ بناتے کہ ہم ایسی اندھی رہنمائی قبول نہیں کرینگے؟ ائے میرے نوجوان علماء! اللّٰہ سے آزادئ ضمیر کی دعا مانگو، اللّٰہ سے ذہنی غلامی سے چھٹکارا مانگو، اللّٰہ سے کہو کہ ائے اللّٰہ! ہمیں صحیح اور غلط کی سمجھ عطاء فرما، ایسی محبت جو ہمیں اندھا اور بہرا کردیتی ہے یا الله اس سے ہمکو بچا، تلاش کرو، غور کرو، یہ زمانہ بہت خطرناک ہے،* یہ بیٹھے بیٹھے تفسیریں کرنے کا زمانہ نہیں ہے، بے چین ہوجاو، دل میں کرب محسوس کرو، اور دعا مانگو کہ ائے اللّٰہ ہمیں صحیح قیادت نصیب فرما اور صحیح قیادت کی پہچان اور قدر نصیب فرما، ہماری آنکھوں اور دلوں پر پڑے ہوئے پردوں کو اللّٰہ ہٹا دیجیے، ہمیں بصیرت اور بصارت عطاء فرما، ان دعاؤں کے اہتمام کی ضرورت ہے_


 _اللّٰہ سے دعا ہے کہ وہ عالمِ حق حضرت مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی صاحب کو اجر جزیل سے نوازے، انہیں صحت و سلامتی سے نوازے، سچ میں آپ نے زوال پذیر ہٹ دھرم معاشرے کو سچی راہ دکھانے کا تلخ فریضہ انجام دیا ہے، جس کی واقعی ضرورت تھی_


قارئین سے درخواست ہیکہ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد فرمائیں: 

" اللھم ارنا الاشیاء کما ھی " آمیـــــــن

1 تبصرے

  1. ماشاء اللہ
    تو پھر کیوں نہ حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب کی رہنمائی میں عدل و انصاف کے نظام کے قیام کے لیے خود بھی کام کریں اور دوسروں کی بھی اس عظیم شخصیت کی رہنمائی میں کام کرنے کی تلقین کریں
    محمد شاداب مظفرنگری

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی