قلمی جواہر پارے مِصفاة الینابیع شرح مشکات المصابیح

 قلمی جواہر پارے 


مصفاۃ الینابیع شرح مشکات المصابیح  

( شارح حضرت مولانا مفتی محمد طاہر صاحب دام فیوضھم استاذ حدیث و مفتی مظاہر علوم سہارن پور ) 


✏صادق مظاہری 



ویسے تو مشکاة شریف کی بہت سی شروحات لکھی گٸیں ہیں ان کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں ہے لیکن چند بہت ہی عمدہ ہیں ”لمعات التنقیح “ شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی عربی شرح ہے اسی طرح ” اشعة اللمعات “ یہ بھی شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی ہے جو فارسی میں ہے اسی فہرست میں ایک نام ”التعلیق الصبیح “ کا بھی ہے جو مولانا ادریس کاند ھلوی کی تحریر کردہ ہے لیکن ان سب میں زیادہ مشہور اور حل مشکاة کے لۓ جس کو سب سے بہتر بتایا جاتا ہے وہ ہے ” مرقاة المفاتیح “ جو ملا علی قاری کی ہے ۔ اس میں شک نہیں ہے کہ ملا علی قاری کی اس شرح کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد دنیاۓ حدیث کے بڑے لوگوں کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے جن میں عسقلانی ، کرمانی ، قسطلانی ، عینی وغیرہ شامل ہیں ۔ پہلے مشکاة کی اردو شرحوں میں ”مظاہر حق “ کا نام آتا تھا یہ علامہ نواب قطب الدین متوفی ١٢٨٩ھ کی ہے ( کہتے ہیں کہ اس کو لکھنے والے نواب صاحب کے استاذ شاہ اسحاق مہاجر مکی تھے نواب صاحب نے اس پر کچھ اضافہ کیا پھر یہ نواب صاحب کی طرف منسوب ہوگٸ ) جو در اصل مشکاة کا ترجمہ ہے لیکن اس کی اردو گاڑھی بھی ہے اور پرانی بھی ہے جس کا سمجھنا ہر شخص کے لۓ مشکل ہے بلکہ اگر کوٸ اردو ادب سے وابستہ فرد ہو اس کی اردو کو دیکھ کر اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس کرنے لگے گا بعد میں اس کو جدید اردو کے ساتھ چھاپا گیا اب اس میں وہ بات نہیں ہے جو مظاہر حق قدیم میں تھی بہت سے مقامات پر اس میں کچھ رد وبدل ہواہے ۔ گزشتہ چند سالوں میں مشکاة کی کٸ اردو شرحیں منظر عام پر آٸیں ، ان کے چرچے اہل علم طبقے میں سناٸ بھی دٸیے لیکن ہمارا مزاج اردو شرح دیکھنے کا کم واقع ہوا ہے اس لۓ ان کی طرف رغبت کم ہی رہی ۔ بہ ہرحال اللہ نے جن لوگوں کو بھی خدمت حدیث کے لۓ قبول کیا وہ ان کے لۓ قابل رشک وبابرکت عمل ہے جو عند اللہ مقبولیت کی دلیل بھی ہے ۔ اسی طرح اردو کی ایک شرح کا ذکر کچھ عرصے پہلے ہمارے سامنے آیا تو دل شاد وخوش ہوگیا وجہ یہ تھی کہ اس کے شارح ہمارے پسندیدہ ومشفق استاذ حضرت مولانا مفتی محمد طاہر صاحب تھے ، پھر ہم نے ان سے مشکاة شروع سے لے کر ” کتاب النکاح “ سے پہلے تک پڑھی تھی اس لۓ خوب مناسبت ہے ان کا انداز تدریس عمدہ ہے اور بہت عمدہ ہے ان کے درس کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ آسان انداز میں کلام کرتے ہیں جو کہ ذہین طلبہ کے ساتھ غبی بھی بہ آسانی سمجھ جاتے ہیں ۔ پھر کٸ مباحث وہ بہت شستہ وشاٸستہ لہجے میں آسان زبان میں ایسے سمجھاتے ہیں کہ ایسے لگتا ہے جیسے الجھی ہوٸ گتھیاں سلجھ رہی ہوں ، آواز صاف ہے ، اس میں مٹھاس بھی ہے ، پھر تسلسل اس کے حسن کو دوبالا کردیتا ہے جس کی وجہ سے سامعین ان کا درس بغور سماعت فرماتے ہیں گھنٹوں سبق سماعت کرنے کے بعد بھی تھکن محسوس نہیں ہوتی ۔ دل میں یہ بات تھی اگر اُسی نہج پر ان کی شرح آٸ یہ بہت ہی مضبوط ومقبول کام ہوگا منظر عام پر آنے کے بعد ہمارے ہاتھ میں جب یہ آٸ تو وہی انداز دیکھنے کو ملا ، شوق سے پڑھا ، ہمیں خوب پسند آٸ ، پھر اس کے شروع میں ایک دلچسپ مقدمہ بھی لکھا گیا ہے جس میں کٸ چیزوں پر روشنی ڈالی گٸ ہے جس سے اکثر مشکاة کے طلبہ بے بہرہ رہتے ہیں ۔ جیسے حجیت حدیث پر جو بنیادی باتیں کی گٸیں ہیں اگر ان کو ذہن میں رکھا جاۓ تو وہ لوگ جو حجیت حدیث پر اعتراضات کرتے ہیں ان کے سوالوں کے ایک حد تک جوابات حل ہوجاٸیں گے خواہ مستشرقین ہوں یا پھر مشرقی مستغربین ، یا پھر ان سے متاثر ذہنوں کے لوگ جن کو کسی بھی طرح اسلام واسلامی تعلیمات میں کیڑے نکالنے کا کوٸ بھی طریقہ اختیار کرنا ہے ۔ ہمیں اس بحث کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ در اصل منکرین حدیث یا حجیت حدیث پر لکھے گۓ لٹریچر کی بہت سی کتابوں کا خلاصہ ہے ۔ اسی طرح ایک چیز بہت پسند آٸ وہ ہے ” مقام الامام ابی حنیفة فی الحدیث “ اس کے تحت ایسی بحثوں کا ذکر ہے امام ابوحنیفہ ؒ پر جو لوگ اعتراضات کرتے ہیں کہ وہ حدیث میں کمزور تھے وغیرہ اس پر ایسا شاندار منظر نامہ ہے اس کو پڑھ کر امام صاحبؒ کا تعلق بعلم الحدیث کا اندازہ ہوتا ہے اور معترضین کی زبان پر تالا لگتا ہے یہ بھی کٸ کتابوں کا خلاصہ محسوس ہوتا ہے اس کے علاوہ طالب حدیث کے لۓ جس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے ان چیزوں کو مختصر طور پر بیان کیا گیا ہے پھر ہر حدیث کے راوی کا ا ختصار کے ساتھ تعارف موجود ہے ، حدیث کا ترجمہ و مطلب سہل انداز میں بیان کیا گیا ، جہاں پر تفصیلی کلام کی ضرورت ہے وہاں پر اس کو کیا گیا ہے ، ایمانیات کے تعلق سے کٸ ایسے اشکالات جو تقدیر و قبر ، بعث بعد الموت ، جنت وجہنم کے تعلق سے ذہن میں آتے ہیں یا پھر گمراہ لوگ کرتے ہیں ان کا خو بصورت حل موجود ہے جن میں عقل کا بھی استعمال کیا گیا ہے ایک کام اس پر جو کیا گیا ہے وہ اردو شرحوں میں کم دیکھنے کو ملتا ہے وہ ہے تحقیق وتخریج کا۔ اس نے اس شرح کو مزید وزن دار بنادیا ہےابھی یہ کتاب العلم تک چھپی ہے ہم امید کرتے ہیں ان شااللہ بہت جلد اس کے آگے بھی آۓ گی مجموعی طور پر یہ شرح ہمیں بہت پسند آٸ ، اور اہل علم طبقے میں بھی اس کو رفتہ رفتہ مقبولیت حاصل ہورہی ہے پھر ایک نیک وشریف ، باکمال عالم کی محنت ہے ان شا اللہ عند اللہ مقبول ہوگی اس کے شروع کے صفحات کٸ حدیث کے ماہرین کی تحریروں سے سجے ہوۓ ہیں جن میں انھوں نے نیک تمناٶوں واچھی امیدوں کا اظہار کیا ہے 


١٠ ربیع الاول ١٤٤٣ ھ 

١٧ اکتوبر ٢٠٢١ ٕ

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی