📚مولانا احمد نصر بنارسی مدظلہ العالی کا طلبہ کرام کو چند اہم نصیحتیں

 📚مولانا احمد نصر بنارسی مدظلہ العالی کا طلبہ کرام کو چند اہم نصیحتیں


بلال احمد (نبراس) مدنی نگر، کشن گنج  

متعلم جامعہ حسینیہ راندیر سورت 

پیر طریقت حضرت مولانا احمد نصر بنارسی مدظلہ العالی(سجادہ نشین خانقاہ امدادیہ بنارس یوپی) آج کل گجرات کے دورے پر ہیں، آخری نشست "دارالعلوم اشرفیہ راندیر سورت" میں رکھی گئی، شہر میں جونہی یہ خبر پھیلی کہ آپ حضرت اقدس مسیح الامت جلال آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے پروردہ اور خادم خاص ہیں،(تقریبا ٢٢/٢٠ سال حضرت کی خدمت میں رہے) تو اسی دم سے مجلسِ وعظ میں شریک ہوکر فیضیاب ہونے کا جزبہ موجزن ہونے لگا، مغرب بعد ضروریات(کھانا وغیرہ) سے فارغ ہو کر فوراً مدرسہ اشرفیہ کا رخ کیا، حضرت ہمارے پہونچنے سے پہلے تشریف لا چکے تھے، جونہی وہاں کی عالی شان مسجد میں داخل ہوا، ایک کشادہ اور نورانی چہرہ، میانہ قد، معتدل جسم و جثہ والا، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک صالح و متدین و مقتدی انسان ہمارے سامنے تھا، آپ کی شخصیت حالانکہ کافی معروف و مشہور ہے، مگر سوئے قسمتی کہ یہ پہلا موقع ہے جب آپ کی ذات سے واقفیت، نیز زیارت و ملاقات کا شرف حاصل ہوا؛ الحمد للہ علی ذالک۔ 


💠 مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مجلس وعظ کا خلاصہ قارئین کے نذر کی جائے،(آج کی مجلس میں زور بھی اسی بات پر دیا گیا کہ بڑوں سے طرزِ زندگی سیکھو! ہم صرف اکابرین کا نام لیتے ہیں،لیکن انکی کوئی ادا ہمارے اندر نہیں ہے) کچھ مفید باتیں رقم کی جاتی ہیں، تاکہ کہی گئی باتوں پر راقم الحروف کو بھی عمل کرنے کی توفیق ملے۔

 تقریباً پونے گھنٹے کے اس خطاب میں بےشمار موتیاں بکھیری گئی، کئی اکابرین کا ذکر خیر چھیڑا گیا،تصوراتی دنیا میں لیجاکر ان نادیدہ شخصیات کو اپنے گرد محسوس کرایا گیا، سبق آموز واقعات سنائیے گئے، بھولا ہوا سبق یاد کرایا گیا، کچھ باتوں کی تصحیح کی گئی، الغرض مختلف پہلوؤں پر بھر پور روشنی ڈال کر سامنے کے ذہن و دماغ کو مادیت کی کشمکش سے نکال کر روحانیت کی پاکیزہ فضا کا سیر کرایا گیا؛ جسے نوک قلم پر کانے کے لیے طویل وقت درکار ہے، زیر نظر تحریر میں بس آپ مدظلہ العالی کے خطاب سے وہ اقتباس نقل کررہا ہوں جو آپ نے طالبین علوم نبوت کو اہتمام کے ساتھ نصحیت، بلکہ وصیت و تاکیدی طور پر کہا تھا؛ جسے ہر طالب علم کو یاد رکھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔


🔷 سب سے پہلے حضرت نے تو یہی فرمایا کہ "اگر آپ حقیقی معنی میں علم حاصل کرنے کے لیے آئیں ہیں، تو آپ کے لئے چند نصیحتیں کررہاہوں؛ اور اگر آپ صرف سند لینے آئیں ہیں، تو پھر میں آپ کو کچھ کہنا ہی نہیں چاہتا۔" 

فرمایا کہ "اگر کام کا آدمی بننا ہے، تو یہ باتیں یاد رکھو! علم نہیں آتا جب تک حصول علم کے آداب کا خیال نہیں رکھا جاتاہے۔" 


                      🔰قیمتی موتیاں

پیارے بچو! ان باتوں کا خاص اہتمام کریں !

• (١) تصحیح نیت، علم رضا الہی ، احکام خداوندی پر عمل اور دوسروں تک پہنچانے کی نیت سے حاصل کرو اسکے علاوہ اور کوئی غرض نہ ہو۔

 • (٢) ہمہ وقت وضو کا اہتمام  اس سے شیطان کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔ 

• (٣) مدرسے کے قوانین کی پابندی؛ حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "جو طالب علم مدرسے کے قوانین کی پابندی نہیں کرتے، فراغت کے بعد وہ شریعت کے احکامات کی پاسداری بھی نہیں کرتے۔" (مشاہدے سے ثابت ہے) نماز کی یہاں عادت نہیں لگی، تو باہر جاکر بھی بہانے ہی کریگا۔ 

• (٤) اساتذہ اور کتابوں کا ادب و احترام اور ان تمام چیزوں کا احترام جن سے اللہ کا علم آتا ہے

• (٥) ہر قسم کے گناہوں سے کلی اجتناب، چھوٹے ہوں یا بڑے

  ✓ گناہوں کا باب الداخلہ ہے: نظر، آنکھوں کی خاص حفاظت کریں بد نظری سے بچیں! نظر کی حفاظت پر دو انعام ملتا ہے: ایمان پر خاتمہ اور عبادات میں حلاوت ۔ نظر کی حفاظت سے کمر کی حفاظت ہوگی اور زبان کی حفاظت سے دل کی حفاظت ہوگی۔ 

• (٦) روزانہ دو رکعت نماز توبہ کا اہتمام کریں!

• (٧) روزانہ سو دفعہ استغفار پڑھیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں! نیز حصول علم کی دعا کریں!

• (٨) ایک دعا بتاتا ہوں، چلتے پھرتے اسے پڑھا کیجیے! دن بھر میں کم از کم تین دفعہ تو ضرور پڑھیں ! 

👈دعا: اللهم الهمني رشدى و اعذنى من شر نفسى"(ترمذی شریف) ترجمہ: اے اللہ! جتنی اچھی باتیں ہیں، سب میرے دل میں ڈال دے ، ہدایت کی تمام چیزوں کا مجھے الہام فرما، میرے دل پر القاء فرما!( کیوں؟ دل میں بات ہوتی ہے تو عمل آسان ہوتاہے) اور بدمعاشی سے، میرے نفس کی خباثت سے میری حفاظت فرما!(آمین) 

میری جان! ان باتوں پر عمل کروگے، تو کام کے آدمی بنوگے، اچھے انسان بنوگے! اللہ تعالیٰ آپ تمام کو علم نافع عطا فرمائے، نیز  حسن نیت، حسن عمل، حسن خاتمہ کی دولت سے مالا مال فرمائے آمین۔ 


بلال احمد (نبراس) مدنی نگر، کشن گنج  

متعلم جامعہ حسینیہ راندیر سورت 

٥ صفر ١٤٤٣ھ ١٣ ستمبر ٢٠٢١ء

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی