وہ جو آسماں پے ہیں زمیں پے آٸیں مسلم قائدین سے خطاب

 وہ جو آسماں پے ہیں زمیں پے آٸیں


 ( مسلم قاٸدین سے خطاب ) 


✏صادق مظاہری 




حالات اس پر شاہد ہیں کہ ہماری قیادت بے دم وبے جان ہے اس لۓ کہ جب اہل اسلام کے ساتھ کوٸ دردناک حادثہ پیش آتا ہے تو قاٸدین کوٸ مذمتی بیان جاری کرکے اپنا پیچھا چھڑالیتے ہیں ۔۔یا پھر اس کو نظر انداز کیا جاتا ہے ، یا پھر خوف وہراس کا دامن پکڑے کسی کونے  یا کنارے میں بیٹھے رہتے ہیں ، دہشت کا ماحول ہوتا ہے ، ایسے بیٹھ جاتے ہیں جیسے کوٸ کھاجاۓ گا ، کوٸ مارڈالے گا ، نہ ہمت ہے نہ حوصلہ ۔۔ جب کہ کوٸ بھی قوم  کسی بھی ملک میں اپنے لۓ اس وقت تک حالات بہتر نہیں کرسکتی جب تک کہ اس کے پاس دانشمندی نہ ہو ، حالات کی رو کو سمجھنے کا سلیقہ نہ ہو ، سیاسی اتار چڑھاٶ سے واقفیت نہ ہو ، بروقت فیصلہ لینے کی صلاحیت نہ ہو ،نرے جذبات سے ہمیشہ نقصان ہوتا ہے ۔۔وطن عزیز میں مسلم قوم کا حال یہ ہے  کہ یا تو وہ خاموش تماشاٸ بنے رہتی ہے یا پھر ایسے جذبات کا شکار ہوتی ہے کہ اس میں سواۓ نقصان کے کچھ نہیں ہوتا ۔۔ اس وقت جتنی کنفیوزن کا شکار ہندوستانی مسلم قوم ہے شاید ہی دنیا میں کوٸ قوم ہو ، ہم سمجھتے ہیں اس کے سب سے زیادہ ذمہ دار مسلم قاٸدین ہیں خواہ وہ سیاسی ہوں یا سماجی ، یا پھر مذہبی ۔۔۔۔۔ ہر چہار طرف عجیب حال ہے ہر شخص اس چاہ میں ہے کہ مجھے قاٸد تسلیم کیا جاۓ ۔ اس لۓ کہ قیادت کے بعد اس کی آٶ بھگت ہوگی ، اس کے نعرے لگیں گے ، اس وقت ایک بڑا فتنہ یہ ہے کہ لوگ اس شخص کو دیکھ کر سلام کرتے ہیں جس کے پاس دولت وثروت کے انبار ہوں ، بہترین گاڑیاں اس کے پاس ہوں ، جو اشخاص اخلاص وللہیت کے پیکر ہوتے ہیں ان کو کام کرنے کا موقع کم ملتا ہے اس لۓ کہ لوگ ان کو تسلیم کرنے میں اتنا وقت لگادیتے ہیں کہ جب ان کے کام کرنے کا وقت ہوتا ہے وہ ہاتھ سے جاتا رہتا ہے ۔ یاد رکھیۓ جب تک ہمارے قاٸدین کے پاس اخلاص نہ ہوگا ، اور امت مسلمہ کا درد نہ ہوگا اس وقت تک یہ قوم پٹتی رہے گی ۔۔ کوٸ اس کا پرسان حال نہ ہوگا ۔ اس لۓ کہ  ہمارے قاٸدین کا حال یہ ہے کہ وہ اتنے اونچے مقام پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں کہ ان کی آواز زمین تک پہنچتی نہیں ہے اور عام انسان کی رساٸ نہ ان تک ہوتی ہے اور نہ عام انسان ان کی بات سُن پاتا ہے ہم  مجموعی طور پر  سب قاٸدین کی بات  کر رہے ہیں ۔ دنیا جانتی ہے کہ قوم کا سردار قوم کا فخر ہوتا ہے ، قوم کی جان ہوتا ہے ، قوم اس کے بغیر اس کتے کی طرح ہے  جب دل چاہا ، اس کو روٹی ڈالدی جاۓ ، جب دل  چاہا اس کو مار کر بھگا دیا جاۓ ، اور جب قاٸدین کی حیثیت ہی ایسی ہوجاۓ کہ جن کی آواز میں نہ دم ہو ، جن کی آواز صدا بصحرا بن رہی ہو ، قوم ان سے بد ظن ہوچکی ہو ، لعن طعن کرتی ہو ۔۔ تو پھر تو اس قوم کا حال مزید بدتر ہونا ہی تھا ۔۔یہ بھی سچ ہے کہ قاٸدین میں سے اکثر ایسے ہیں جنھوں نے قوم  کی قیادت کا  حق ادا نہ کیا ۔ نہ سماجی اعتبار سے ، نہ سیاسی اعتبار سے ، نہ معاشی اعتبار سے ، نہ تعلیمی اعتبار سے ، جو بھی آیا قوم کو استعمال کیا اپنے مفاد کے لۓ اس کا  سودا کرلیا ۔۔ کمال یہ ہے کہ ہم ان دردناک حالات میں بھی آپسی انتشار وخلفشار ، ذاتی جھگڑے ، دلوں میں خلش لیۓ بیٹھے ہیں ۔ پھر وہ قومیں کہ جہاں سے ہمارے درمیان ذات پات ، اونچ نیچ آٸ ہے متحد ہوکر آگے بڑھ رہی ہیں اور ہمارا حال یہ ہے کہ ایک برادری والا دوسری برادری والے کو ، ایک علاقے والا دوسرے علاقے والے کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ۔۔۔ یہ کیا جہالت ہے ؟ یہ کیا بدتمیزی ہے ؟ اس نے ہمارے اتحاد کی جان ختم کردی ہے کیا ہم قوم و ملک کو مضبوط کرنے کے لۓ اس گندی وغلیظ سوچ کو نہیں بدل سکتے ؟ جس نے ہمیں تباہ کردیا ، برباد کردیا ، گروہوں میں تقسیم کردیا ۔ حیرت اس پر ہے کہ کوٸ قابل وباصلاحیت ، ایماندار ودیانت دار آدمی جب کسی دوسری برادری سے آتا ہے اس کو قبول نہیں کیا جاتا ۔ اور اپنے ظالم و جابر کو بھی برداشت کیا جاتا ہے ۔ اور جب ہم یہ رویہ اہل علم میں دیکھتے ہیں تو بس ضمیر کی پکار وہ ہوتی ہے جس کو بیان نہیں کیا جاسکتا ، الفاظ اس پر روتے ہیں دل کڑھتا ہے ، پریشان ہوتا ہے ، کہتا ہے ہم چودہ صدیاں گزار کر بھی اُس زمانہ جاہلیت کی رسوم ورواج کو پکڑے بیٹھے ہیں جس کو نیست ونابود کرنے اسلام آیا تھا ۔ پھر کیسے کامیابی کی امید رکھتے ہو ، ہم جرأت کے ساتھ یہ بات کہتے ہیں کہ لوگوں کو برداشت کرنا سیکھو ، سب کو ایک نظر سے دیکھنا پسند کرو ، اگر اپنی برادری کی وجہ سے ظالم کو ظالم نہ کہا ، یاد رکھو کبھی کامیاب نہ ہوگے ۔ کون کہتا ہے کہ وطن عزیز کا مسلمان اتنا کمزور ہے کہ اس کا کوٸ پرسان حال نہیں ہے ۔ آج اتحاد قاٸم کیا جاۓ اور دلوں کو صاف کرکے اللہ کے لۓ کام کرنے والے بنیں ۔ ہم کہتے ہیں انقلاب آجاۓ گا اور اگر وہی صورت حال رہی جو اس وقت ہے تو پھر قریب ہے کہ حالات بد سے بد تر ہوجاٸیں ، اور جو قیادت کا سہرا باندھے پھرتے ہیں وہ دن دور نہیں ان کا بھی حشر اچھا نہ ہو ، اس لۓ کہ جب تیز تند آندھی آتی ہے تو کوڑا کباڈ سب ہوا میں اڑ جاتا ہے باقی صرف وہ رہتا ہے جو بہت وزنی ہو ۔ انسانوں میں وزن دار وہ ہوتا ہے جس میں اخلاص ہو ، امت کا درد ہو اس لۓ سب قاٸدین زمین پر آکر کام کریں اور اہل اسلام میں آپسی اتحاد کی زمینی سطح پر تحریک چلاٸیں ۔ ووٹ کہاں دینا ہے کس طرح دینا ہے اس پر کام کرنے کی ضروت ہے ۔ نڈر ہوکر زندگی گزاریں پریشانیاں وحالات ہمیشہ سے اہل اسلام پر آۓ ہیں ان سے گھبرانا نہیں ہے مردوں کی طرح ان کو کندھوں پر اٹھانا ہے ہوشیار وعقلمند بنیں ۔ اپنے حقوق کو حاصل کرنے کا نہیں چھیننے کا حوصلہ پیدا کریں جس ملک میں ہم رہتے ہیں وہ جمہوری ملک ہے اس میں سب کو حقوق حاصل ہیں اس لۓ حقوق کو حاصل کریں ، ایک دوسرے کو لعن طعن کرنے کے بجاۓ امت مسلمہ کے قاٸدین اپنا محاسبہ کریں ، قوم نے ذمہ داری ہے تو اس کوپورا کرنے کی کوشش کریں اللہ ہم سب کو سمجھنے کی وفیق نصیب فرماۓ  ۔۔۔۔۔


١٥ صفر ١٤٤٣ ھ

٢٣ ستمبر ٢٠٢١ ٕ

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی