محرم الحرام کے فضائل اور اعمال

*محرم الحرام کے فضائل اور اعمال*


       *محمد علی جوہر سوپولوی*

mdalij802@gmail.com



*_اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَنَبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعٰلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ اَمَّا بَعْدُ۔ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔یَسْئَلُونَکَ عَنِ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٌ فِیْہِ قُلْ قِتَالِ فِیْہِ کَبِیْرَۃٌ۔ قَالَ النَّبِیْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاِیَّاکَ وَالْفَرَارَمِنَ الزُّحْفِ وَاِنْ ھَلَکَ النَّاسِ۔صَدَقَ اللّٰہُ الْعَظِیْم_*

      یوں تو سال کے بارہ مہینے اور ہر مہینے کے تیس دن اللہ جل شانہ کے پیدا کئے ہوئے ہیں،لیکن اللہ جل شانہ نے اپنے فضل و کرم سے پورے سال کے بعض ایام کو خصوصی فضیلت عطا فرمائی ہے، اور ان ایام میں کچھ مخصوص احکام مقر ر فرمائے ہیں، یہ محرم کا مہینہ بھی ایک ایسا مہینہ ہے، جس کو قرآن کریم نے حرمت والا مہینہ قرار دیا ہے ،قرآن میں اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ چار مہینے ایسے ہیں جو حرمت والے ہیں ،ان میں سے ایک محرم کا مہینہ ہے.....


       خاص طور پر محرم کی دسویں تاریخ جس کو عام طور پر عاشورہ کہا جاتا ہے جس کے معنی ہیں دسواں دن اللہ پاک کی رحمت و برکت کا خصوصی طور پر حامل ہے جب تک رمضان کے روزے فرض نہیں ہوئے تھے اس وقت تک عاشورہ کا روزہ رکھنا مسلمانوں پر فرض قرار دیا گیا تھا ،بعد میں جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو اس وقت عاشورہ کے روزے کی فرضیت منسوخ ہو گئی_لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کو سنت اور مستحب قرار دیا ہے.. ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ مجھے اللہ جل شانہ کی رحمت سے یہ امید ہے کہ جو شخص عاشورہ کے دن روزہ رکھے گا تو اس کے پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا.... 

    عاشورہ کے روزے کی اتنی بڑی فضیلت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ایک ضروری بات کی تنبیہ کردینا مناسب سمجھتا ہوں کہ قرآن و احادیث کی اصطلاح میں جہاں کہیں بھی ’’بغیر توبہ ‘‘گناہوں کی معافی کا تذکرہ آئے تو اس سے مراد صغیرہ گناہ ہے اس لئے کہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتا اور جہاں کہیں کبیرہ گناہوں کی معافی کا ذکر آئے اس جگہ توبہ ملحوظ ہوتی ہے ،لیکن اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہیں اور بندوں پر بڑے ہی شفیق ومہربان ہیں،بغیر توبہ کے گناہ کبیرہ و صغیرہ سب معاف کرسکتے ہیں لیکن مومن کا فریضہ ہے کہ کبھی اگر کوئی گناہ ہو جائے تو ضرور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اس گناہ سے معافی مانگ لیں ،اس لئے کہ آنکھ بند ہو تے ہی اعمال کا دفتر بند ہو جاتاہے.... 

     بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ عاشورہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس روز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا ،اس شہادت کے پیش آنے کی وجہ سے عاشورہ کا دن مقدس اور حرمت والا بن گیا ہے یہ بات صحیح نہیں ،خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں عاشورہ کا دن مقدس سمجھا جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں احکام بیان فرمائے تھے اور قرآن کریم نے بھی اس کی حرمت کا اعلان فرمایاتھاجبکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تقریباًساٹھ سال کے بعد پیش آیا ،

لہٰذا یہ بات درست نہیں کہ عاشورہ کی حرمت اس واقعہ کی وجہ سے ہے،بلکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا اس روز واقع ہونا یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی مزید فضیلت کی دلیل ہے کہ اللہ جل شانہ نے ان کو شہادت کا مرتبہ اس دن عطا فرمایا جو پہلے ہی سے مقدس اور محترم چلا آرہا تھا،بہرحال عاشورہ کا دن ایک مقدس دن ہے ....

        اس دن کے مقدس ہو نے کی وجہ کیاہے ؟ یہ اللہ جل شانہ ہی بہتر جانتے ہیں،اس دن کو اللہ پاک نے دوسرے دنوں پر کیوں فضیلت دی ہے ؟او ر اس دن کا کیا مرتبہ رکھا ہے ؟اللہ پاک ہی بہتر جانتے ہیں ۔ ہمیں تحقیق میں پڑنے کی ضرورت نہیں مگربعض روایات میں ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام دنیا میں تشریف لائے تو وہ عاشورہ کا دن تھاجب نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان کے بعد خشکی میں اتری تو وہ عاشورہ کا دن تھا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا اور اس آگ کو اللہ پاک نے ان کے لئے گلزار بنایا تو وہ عاشورہ کا دن تھا اور قیامت بھی عاشورہ کے دن قائم ہو گی، یہ واقعات بھی عاشورہ کے دن خصوصیت دیتے ہیں۔

عاشورہ کے دن لوگوں نے طرح طرح کی بدعات و خرافات ایجاد کر رکھی ہیں ان میں بڑی بڑی خرافات جن کاوجود نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھانہ صحابہؓ و تابعینؓ کے زمانہ میں بلکہ دو تین صدی بعدلوگوں نے اس کوایجاد کیا پھر بعد میں مزید اس میں اضافہ ہو تا چلا گیا....... 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی