ارتداد کی جگہ کالج یا ہمارا گھر ایک تجزیہ، بازاروں اور سڑکوں کی زینت بننا

ارتداد کی جگہ کالج یا ہمارا گھر

ایک تجزیہ 

تیسری قسط 



بازاروں سڑکوں کی زینت بننا 

👈کیا آپ جانتے ہیں کہ بازار سڑکوں پر آوارہ جانور کی طرح گھومنے والی مسلم عورتیں یتیم ہوتی ہے اس کا پرسان حال کوٸ نہیں ہوتا ان کی پروش کرنے والا کوٸ نہیں 

ان کے پاس باپ بھاٸ شوہر ہے پھر بھی میں نے اس یتیم کیوں کہا جانتے ہیں 

اس لٸے کہ ان کے شوہر باپ بھاٸ کی غیرت ماری گٸ ہے وہ سب بے شرم ہوچکے ہوتے ہیں اور جس کی غیرت مرجاٸے اس کا سانس لینا کسی کام کا نہیں ہوتا وہ مرنے والے کے مترادف ہوتا ہے اگر واقعی وہ زندہ ہوتے اور اس کی غیرت باقی ہوتی تو باخدا انے کے گھر کی خواتین بازاروں کی زینت اور بدترین لوگوں کے دل کو بہلانے کا ذریعہ نہ بنتی جس خواتین کی پرچھاٸ دیھکھنے کے لٸے زمانہ ترستا تھا آج وہی خواتین جانورں کی طرح اپنے جسم کی نماٸش غیروں کے سامنے کرتی نظر آتی ہے 

۔۔۔۔۔۔مسلم مرودں کی بےغیرت کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ وہ قوم جوکل تک ہمارے پاٶں کے نیچے اپنے سر کو رکھ کر فخر محسوس کرتی تھی جو اپنے بہوں بیٹیوں کی عزت بچانے کے لٸے ہمارے دروازہ تک آتےتھے آج وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے خواتین کی عزت سے کھلواڑ کر رہے ہیں آج امت کی بیٹیوں کو دیکھ کر وہ خوش ہورہے ہیں وہ ان کا کھلے عام شکار کررہے ہیں 

ان کو مسلم گلیوں سے لےجاکر انہیں پارکوں کا سیر کروارہےہیں اور یہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہاہے 

آج مسلم عورتوں کے بازار کی زینت بن جانے اور مردوں کی بے غیرت کا یہ عالم ہے کہ مرد ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز حتی کہ پینٹ کے نیچے پہنی جانے والی چڈی لانے کے لٸے بھی بے فکر اپنی عورتوں کو بازار بھیج دیتے ہیں 

مردوں کی بے غیرتی کی وجہ سے آج مسلم خواتین کی غیر قوم میں کیاعزت ہے تو کبھی اپنی مسلم پہچان چھپاکر ان کے ساتھ بیٹھ کر مسلم خواتین کا تذکرہ کرکے دیکھٸے اگر آنکھیں شرم سے جھک نہیں گٸ نا تو پھر کچھ کہنا 


       محمد شاداب 

جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی